سری نگر: پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے وادی کشمیر میں منگل کی صبح سے بدھ یعنی پانچ اگست کی شام تک سخت کرفیو نافذ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی میں کرفیو کے نفاذ کا یہ فیصلہ پولیس، فوج اور انٹلی جنس ایجنسیوں کی ایک کور گروپ میٹنگ میں لیا گیا ہے۔ میٹنگ میں فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو، جموں وکشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ اور صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے شرکت کی۔
Published: undefined
دو دنوں پر محیط کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ سری نگر شاہد اقبال چودھری نے پولیس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'موصولہ اطلاعات کے مطابق علیحدگی پسند اور پاکستانی حمایت یافتہ تنظیمیں پانچ اگست کو یوم سیاہ کے بطور منانے جا رہی ہیں جس کے پیش نظر پر تشدد احتجاجوں کو خارج از امکان نہیں کیا جاسکتا ہے جو عوامی جان و مال کے زیاں کا باعث بن سکتا ہے لہٰذا کرفیو کا نفاذ لازمی بن جاتا ہے'۔ رپورٹوں کے مطابق وادی کے دوسرے اضلاع میں بھی متعلقہ ضلع مجسٹریٹوں نے کرفیو کے نفاذ کے سلسلے میں احکامات جاری کردیئے ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ سری نگر کے حساس علاقوں میں سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کر دیا گیا ہے اور سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی اضافی نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی لال چوک کی طرف جانے والے راستوں کو مسدود کردیا گیا ہے اور راہگیروں کو بھی آگے جانے سے قبل پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
موصوف نے کہا کہ سری نگر میں سڑکوں پر پولیس کی گاڑیاں لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو کے نفاذ کے بارے میں لوگوں کو مطلع کر رہی ہیں اور لوگوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی تاکید کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں لوگوں کو دو پہیہ گاڑیوں پر چلتے ہوئے دیکھا گیا تاہم انہیں جگہ جگہ پر لگے ناکوں پر مختصر پوچھ گچھ کے بعد جانے کی اجازت دے دی گئی۔
Published: undefined
وادی کے دیگر اضلاع و قصبہ جات سے بھی کرفیو کے نفاذ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کرفیو کے پیش نظر سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی نقل وحمل بھی معطل ہو کر رہ گئی ہے۔ بتادیں کہ وادی کی سڑکوں پر کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے سال رواں کے ماہ مارچ سے ہی پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت جاری تھی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے سال گزشتہ پانچ اگست کو جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ کی تنسیخ کے علاوہ سابق ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے لئے تھے جس کے پیش نظر وادی کشمیر میں تمام تر مواصلاتی خدمات کی پابندیوں کے علاوہ سخت ترین کرفیو نافذ کیا گیا تھا نیز مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے چیدہ چیدہ لیڈروں کو بھی نظر بند کردیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined