کاس گنج سے تعلق رکھنے والے الطاف کی حراست میں موت کا معاملہ لگاتار سرخیوں میں ہے۔ اب اس معاملے میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ مہلوک الطاف کے والد چاند میاں کا الزام ہے کہ 9 نومبر کو پولیس حراست میں ان کے بیٹے کے خلاف فرضی مقدمہ لکھا۔ چاند میاں نے وزیر اعلیٰ کو خط بھیج کر سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنے بیٹے کا از سر نو پوسٹ مارٹم کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
اسی کے ساتھ اس پورے معاملے میں مزید ایک انکشاف ہوا ہے۔ اب تک جس لڑکی ٹینا بھاردواج (بدلا ہوا نام) کو نابالغ بتایا جا رہا تھا، وہ مل گئی ہے اور پولیس نے اس کے اسکولی دستاویز کی بنیاد پر اس کے بالغ ہونے کی بات کہی ہے۔ ٹینا 19 سال کی ہے، اس کا بیان درج ہو چکا ہے لیکن اس معاملے میں رازداری برتی جا رہی ہے۔ مہلوک الطاف کے ماما کو اندیشہ ہے کہ پولیس اب نئی کہانی بنانے جا رہی ہے۔
Published: undefined
الطاف کے والد نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر ان کا مطالبہ نہیں مانا گیا تو وہ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ چاند میاں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ان کے بیٹے کا پولیس نے حراست میں قتل کیا ہے۔ 9 نومبر کو پولیس کی دی گئی جانکاری کے مطابق ہی 2.30 بجے دوپہر کو الطاف نے خودکشی کی کوشش کی۔ اسی دن چار بجے الطاف کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اب اس پورے معاملے کی عدالتی یا سی بی آئی سے جانچ کرائی جائے۔ اس کے علاوہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ الطاف کا ایمس کے ڈاکٹروں کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کیا جائے۔ مطالبات نہ مانے جانے پر چاند میاں نے بھوک ہڑتال پر جانے کی بات بھی کہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ الطاف اور ایک دیگر نوجوان پر جس لڑکی کو بہلا پھسلا کر لے جانے کا الزام لگا تھا، پولیس نے اس لڑکی کا بیان عدالت میں درج کروا دیا ہے لڑکی نے بیان میں کیا کچھ کہا ہے، اس سلسلے میں جانکاری نہیں مل پائی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف کانگریس لیڈر اور سابق ایم ایل سی وویک بنسل نے کہا ہے کہ اس پورے معاملے میں پولیس اہلکاروں کا کردار مشتبہ دکھائی دیتا ہے۔ چاند میاں کے درد کو ایک باپ ہی سمجھ سکتا ہے۔ گزشتہ پانچ دنوں میں انھوں نے جو کچھ برداشت کیا ہے وہ بہت ہی تکلیف دہ ہے۔ ہم نے ان کے گھر جا کر ان سے بات کی تھی، تب وہ پوری طرح صدمے میں تھے۔ حیرت انگیز ہے کہ پولیس نے ان کے خلاف بے حد غیر انسانی سلوک کیا ہے۔ پہلے تو 2 فیٹ اونچی ٹونٹی سے لٹک کر خودکشی کی جھوٹی کہانی تیار کی، اور اس کے بعد والد کو خاموش رہنے کے لیے معاوضہ بتا کر پیسے دیے اور ان پر دباؤ بنا کر سمجھوتے پر انگوٹھا لگوا دیا۔ اب ان کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز