وزیر اعظم مودی کے خلاف سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا کرناٹک کے ایک انجینئرنگ کالج کے پروفیسر کو بھاری پڑ گیا، پروفیسر کا گناہ محض اتنا تھا کہ انہوں نے دہشت گردانہ حملوں میں شہید جوانوں کو لے کر مودی حکومت پر تنقید کر ڈالی، اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان حکومت کی طرف سے ہندوستانی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن کو واپس بھیجنے کے لئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی تھی، پروفیسر کی اس حرکت سے بی جے پی کی اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے کارکنوں نے پروفیسر کو گھیر لیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کے ساتھ ان سے برا برتاؤ کیا، انہیں اس قدر حراساں کیا گیا کہ انہیں گھٹنوں کے بل بٹھا کر معافی مانگنی پڑی۔
دراصل کرناٹک کے وجے پورا کے وچنا پتامہا ڈاکٹر پی جی ہاکی کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں سول انجینئرنگ کے پروفیسر سندیپ واتھر نے اپنے فیس بک پر ملک میں جنگ جیسے حالات کے لئے بی جے پی اور بھکتوں کو ذمہ دار ٹھرایا تھا، اس بات سے اے بی وی پی کے کارکنان ناراض ہوگئے اور انہوں نے پروفیسر کو اس قدر مجبور کیا کہ انہیں گھٹنوں کے بل بیٹھا کر معافی مانگنی پڑی۔ اس پورے معاملے میں سب سے حیرت کی بات یہ ہے کہ جس وقت یہ سب ہو رہا تھا اس وقت کالج میں پولس بھی موجود تھی اور بغیر کچھ کہے سب کچھ دیکھ رہی تھی۔
کالج انتظامیہ کے مطابق پروفیسر کو کالج سے معطل کرنے کے لئے غور کیا جا رہا ہے، کالج کے پرنسپل پروفیسر وی پی ہگگی نے کہا ہے کہ پروفیسر واتھر کو ابھی معطل نہیں کیا گیا ہے، منگل کو کالج کے دوبارہ کھلنے پر اس معاملے پر حکم جاری کیا جائے گا۔
ملک میں اے بی وی پی کارکنوں کی طرف سے کسی پروفیسر کو اس طرح سے ذلیل کرنے کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے، گزشتہ سال 2018 میں ایم پی کے کالج میں اے بی وی پی کے لوگوں کی طرف راشٹروادی نعرے لگانے سے روکنے کے لئے ایک پروفیسر کو اے بی وی پی کے کارکنوں سے ان کے پاؤں چھو کر معافی مانگنی پڑی تھی۔
Published: undefined
حالانکہ اس معاملے میں وجے پورا کے ایک سینئر پولس افسر پرکاش این امریت نے ایک نیوز چینل کو بتایا کہ انہیں اس طرح کے کسی واقعہ کی کوئی بھی اطلاع یا شکایت نہیں ملی ہے، اس پورے واقعہ پر بی جے پی رہنما وویک ریڈی نے بھی پروفیسر کے اس رویہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا، 'بحران کے وقت ہماری فوج اور ہندوستان کے لوگوں کے جذبات کا خیال رکھنا ہوگا، آپ پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے ایسا کوئی بھی بیان نہیں دے سکتے، جس سے ہندوستان کی منفی شبیہ بنے‘‘ـ
آپ کو بتا دیں کہ کرناٹک کے وزیر داخلہ ایم بی پاٹل اس کالج کے مالک ہیں، حالانکہ ان کی طرف سے اس موضوع پر ابھی تک کسی بھی طرح کا کوئی بیان نہیں آیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز