قومی خبریں

کرناٹک: گائے ذبیحہ کی روک تھام سے متعلق قانون کے لیے آرڈیننس لانے کی تیاری

وزیر اعلیٰ یدی یورپا نے کہا کہ ’’بل کے مطابق گائے ذبح کرنے کے معاملے میں سات سال قید اور 10 لاکھ روپے کے جرمانے کا التزام ہوگا اور گائے کے تحفظ کے لئے خصوصی عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بنگلورو: کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے کہا ہے کہ قانون ساز کونسل کے ملتوی ہونے سے قبل منظور نہ ہونے والے گائے کے ذبیحہ کی روک تھام سے متعلق بل کو موثرکرنے کے لئے ریاستی حکومت ایک آرڈیننس لائے گی۔ یدی یورپا نے جمعہ کے روز یہاں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر صحافیوں کو بتایا کہ کرناٹک میں جانوروں کے تحفظ اور جانوروں کے ذبیحہ کی روک تھام سے متعلق بل کے لئے ایک آرڈیننس لایا جائے گا۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم آرڈیننس لائیں گے۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ قانون ساز کونسل کے چیئرمین نےتعاون نہیں کیا ہے۔‘‘

Published: undefined

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے قانون ساز کونسل کے چیئرمین کے پرتاپ چندر شیٹی کومنگل کے روز دوبارہ ایوان کا اجلاس طلب کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا آگے کہا کہ ’’ہم نے گورنر کے سامنے بھی درخواست پیش کی ہے۔ قانون ساز کونسل کے چیئرمین کو ایوان کی کارروائی اچانک ملتوی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے جیسا کہ انہوں نے کیا ہے۔‘‘

Published: undefined

وزیر اعلی یدی یورپا نے کہا کہ ’’یہ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ ہندو مذہب میں گائے کی پوجا کی جاتی ہے۔‘‘ زرعی ملک ہندوستان میں مویشی پالنا کاشت کاروں کے لئے آمدنی کا ایک ذریعہ ہے اور کاشتکاری کے کام میں جانوروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس نقطہ نظر سے گائے کو ہندوستانی ثقافت کی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔ اسمبلی نے بل منظور کردیا ہے، جوموجودہ قانون کو مزید تقویت فراہم کرے گا۔‘‘

Published: undefined

یدی یوروپا نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے 90 فیصد لوگ اس بل سے خوش ہیں، ہم نے اپنے انتخابی منشور میں بھی اس کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بل کے مطابق گائے ذبح کرنے کے معاملے میں سات سال قید اور 10 لاکھ روپے کے جرمانے کا التزام ہوگااور گائے کے تحفظ کے لئے خصوصی عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined