چکمگلور: کرناٹک کے چکمگلور ضلع میں ایک مولانا کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی جانب سے بدسلوکی اور مار پیٹ کئے جانے کے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ مولانا محمد امتیاز کو ٹوٹی ہوئی نمبر پلیٹ کی وجہ سے پولیس اہلکار کی جانب سے بندوق دکھا کر دھمکی دی گئی تھی اور اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔
Published: undefined
چکمگلور ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اکشے مچندرا نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم متاثرین اور لیڈران سے رابطہ کر کے انہیں اعتماد میں لینے کے لئے پہنچے اور انہیں معاملہ کے تعلق سے غیر جانبدارانہ تفتیش اور بعد میں کارروائی کا یقین دلایا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ نے تھانہ میں بدسلوکی کو لے کر بیان دیا ہے۔ پولیس کی جانب سے بندوق دکھا کر دھمکائے جانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مولانا کے بیان کے مطابق تھانہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔
Published: undefined
وہیں، مولانا امتیاز نے کہا کہ انہوں نے ان لوگوں کو معاف کر دیا ہے، جنہوں نے ان پر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے اس افسر کو معاف کر دیا ہے جس نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا تھا۔ کوئی کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، ایسے تجربہ سے نہ گزرے جو میرے ساتھ ہوا۔ پولیس نے مجھے یقین دلایا ہے کہ وہ کارروائی کریں گے۔ میں اس معاملہ میں شکایت نہیں کرنا چاہتا۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ مولانا امتیاز کو چکمگلور پولیس نے دوپہیہ گاڑی پر سفر کرتے وقت خراب رجسٹریشن پلیٹ کی وجہ سے روک لیا تھا۔ انہوں نے نوٹس پر زور دیا اور اسپاٹ فائن بھرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ صرف اور صرف عدالت میں ہی چلان کی ادائیگی کریں گے۔
Published: undefined
مولانا امتیاز کا کہنا ہے کہ اس کے بعد پولیس افسر نے ان کو تھپڑ مارا اور دھمکانے کے لئے اپنی بندوق نکال لی۔ اس کی ویڈیو خود امتیاز نے بنائی ہے۔ بعد میں انہیں ایک گھنٹے تک تھانہ میں بیٹھایا گیا اور 500 روپے ادا کرنے کے بعد ہی جانے دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز