کرناٹک حکومت نے نیشنل ایلیجبیلٹی کم انٹرنس ٹیسٹ (نیٹ)، ’ون نیشن، ون الیکشن‘ اور اسمبلی و پارلیمانی حلقوں کی حدبندی کے خلاف قرارداد منظور کی۔ جمعرات (25 جولائی) کو بی جے پی اور جے ڈی (ایس) کے ارکان اسمبلی کی سخت مخالفت کے درمیان یہ قرارداد منظور ہوئی ہیں۔ وزیر قانون ایچ کے پاٹل نے ایوان میں یہ قراردادیں پیش کیں جن پر اسمبلی کے اسپیکر یو ٹی قادر نے صوتی ووٹنگ کراتے ہوئے اکثریتی رائے ان کے منظور ہونے کا اعلان کیا۔
Published: undefined
’ون نیش، ون الیکشن‘ کے خلاف قرارداد پیش کرتے ہوئے وزیر قانون ایچ کے پاٹل نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اس سلسلے میں مرکز کی تجویز آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد جمہوریت کی روح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ون نیشن، ون الیکشن‘کی تجویز وفاقی نظام کے لیے خطرناک ہے۔
کرناٹک کے وزیر قانون نے کہا کہ ریاستی اسمبلی کے حوالے سے مختلف ریاستوں کا اپنا اپنا فریم ورک ہے۔ پورے ملک کے لیے ایک انتخاب کی تجویز قومی سطح پر زیادہ اور ریاستوں پر کم مرکوز ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ’ون نیشن، ون الیکشن‘ کی تجویز پر آگے نہ بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں بھی لایا جائے گا۔
Published: undefined
طبی تعلیم کے وزیر شرن پرکاش پاٹل نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے نیٹ کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قرارداد منظور کی ہے اور متفقہ طور پر حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ وہ نیٹ کا امتحان واپس لے اور ریاستی حکومتوں کو اپنے داخلہ امتحانات منعقد کرنے کی اجازت دے۔ وزیر شرن پرکاش پاٹل نے کہا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ مستقبل کے لیے ہے اور اس کا رواں سال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پارلیمنٹ کا ایک قانون ہے اور نیٹ امتحان کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت حاصل ہے۔ اس لیے اگر اس میں تبدیلی کے لیے قانون میں ترمیم کرنا پڑے گی۔
Published: undefined
وزیر شرن پرکاش پاٹل نے مزید کہا کہ حکومت ہند داخلہ امتحان ایمانداری سے منعقد کرانے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کئی امتحانات منسوخ کر دیے ہیں۔ ملک کا یہ اعتماد ختم ہو گیا ہے کہ حکومت ہند پیشہ ورانہ کورسز کے لیے داخلہ امتحانات منعقد کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ لہذا ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ داخلہ امتحانات ریاستی حکومتوں کے ذریعے کروائے جائیں۔ اس موقع پر اسمبلی اور لوک سبھا حلقوں کی حد بندی کی تجویز کی مخالفت میں بھی ایک قرارداد منظور کی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined