بنگلورو: ہائی کورٹ کے 10 فروری کے عبوری حکم کے مطابق کلاسوں میں حجاب پہننے کے تنازعہ کے درمیان، ایک سکھ (امرت دھاری) لڑکی سے مشہور ماؤنٹ کارمل پی یو کالج میں اپنی پگڑی اتارنے کو کہا گیا۔ کالج کے کچھ والدین نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ ان کی بیٹیوں کو حجاب اتارنے کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا۔ حکام اب نگرانی کر رہے ہیں کہ کوئی معاملہ طول نہ پکڑے، کیونکہ حساس مسئلہ ریاستی دارالحکومت کے دیگر کالجوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، ماؤنٹ کارمل پی یو کالج کے حکام نے ایک سکھ لڑکی کو ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لیے اپنی پگڑی اتارنے کو کہا۔ حکام نے اس کے بارے میں اس کے والد کو میل بھی کیا۔ 16 فروری کو لڑکی کو پگڑی اتارنے کو کہا گیا، لیکن وہ نہیں مانی۔ تاہم جب ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن جی۔ سری رام نے کالج کا دورہ کیا اور طالبات سے حجاب نہ پہننے کو کہا، تو ان طالبات نے مطالبہ کیا کہ دیگر مذہبی علامات پہننے والوں کو بھی اجازت نہ دی جائے۔
Published: undefined
اسکول کے حکام نے سکھ لڑکی کے والد کو صورتحال سے آگاہ کیا ہے جبکہ اس کے اہل خانہ نے کالج کو بتایا کہ وہ اپنی پگڑی نہیں اتارے گی اور وہ اس معاملے پر قانونی رائے لیں گے۔ محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے عبوری حکم میں پگڑی کی کوئی بات نہیں ہے۔
Published: undefined
حالانکہ ریاست بھر کے کالجوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے ہیں، لیکن اب تک ان مظاہروں کو بنگلورو میں بڑے پیمانے پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ نے بدھ کے روز واضح کیا ہے کہ جب تک معاملہ نمٹ نہیں جاتا، یونیورسٹیوں کے ساتھ ساتھ انڈرگریجویٹ کالجوں میں کسی بھی مذہبی علامت کی اجازت نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined