قومی خبریں

کرناٹک ہائی کورٹ کے جج کو تبادلہ کی دھمکی کا معاملہ، سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت

کرناٹک ہائی کورٹ کے جج ایچ پی سندیش نے دعوی کیا تھا کہ انسداد کرپشن بیورو کے کام کاج پر سوال اٹھانے کے بعد انہیں تبادلہ کی دھمکی دی گئی تھی

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس  

نئی دہلی: اے سی بی (انٹی کرپشن بیورو) کی سرزنش کرنے کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ کے جج ایچ پی سندیش کو دھمکی دئے جانے کے معاملہ میں سپریم کورٹ پیر کے روز سماعت کرنے کے لئے راضی ہو گیا۔ کرناٹک حکومت کی نمائندگی کر رہے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس این سی رمنا کی سربراہی والی بنچ کے سامنے معاملہ کا تذکرہ کیا تھا۔

Published: undefined

بنچ کو تبایا گیا کہ معاملہ ایک درخواست ضمانت پر فیصلہ کے دوران ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کی جانب سے کئے گئے کچھ تبصروں سے متعلق ہے۔ جسٹس ایچ پی سندیش نے گزشتہ ہفتے اے سی بی کے سینئر عہدیداران کے کام کاج پر تبصرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر عدلیہ کی آزادی کا دفاع کریں گے۔

Published: undefined

وکیل نے سپریم کورٹ کے سامنے اے سی بی کے سربراہ کی جانب سے ایک علیحدہ درخواست کا بھی حوالہ دیا جس کے خلاف ہائی کورٹ نے کچھ مشاہدات کیے تھے۔ اے سی بی چیف کے وکیل نے واضح کیا کہ یہ سب میڈیا میں تھا اور غلط ہے اور اس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔

Published: undefined

عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں مختصر سماعت کے بعد عرضی پر منگل کے روز غور کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور معاملہ کو ایک مناسب بنچ میں درجہ بند کرنے کا حکم سنایا۔

یہ مقدمہ ایک ملزم کی طرف سے دائر کی گئی فوجداری عرضی سے متعلق ہے، جسے اے سی بی نے ڈپٹی کمشنر، بنگلورو اربن کی جانب سے مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

Published: undefined

جسٹس سندیش نے کہا تھا، ’’آپ کے اے ڈی جی پی واضح طور پر طاقتور ہیں۔ کسی نے ہائی کورٹ کے جج سے بات کی جس نے مجھے دوسرے جج کے ٹرانسفر ہونے کی مثال دی۔ میں اس جج کا نام بتانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کروں گا جس نے یہ معلومات دی۔ اس عدالت میں تبادلے کا خطرہ ہے۔ میں اپنی جج شپ کی قیمت پر عدلیہ کی آزادی کا دفاع کروں گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined