نئی دہلی: کرناٹک ہائی کورٹ کے جج ایچ پی سندیش نے الزام عائد کیا ہے کہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کے ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل (اے ڈی پی) کی سرزنش کرنے پر انہیں تبادلہ کی دھمکی دی گئی ہے۔ اس پر راہل گاندھی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی بدعنوان حکومت کا پردہ فاش کرنے والے جج کو دھمکی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی یکے بعد یگرے اداروں کو تباہ کر رہی ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ’’کرناٹک میں بی جے پی کی بدعنوان حکومت کا پردہ فاش کرنے والے جج کو دھمکی دی گئی ہے۔ بی جے پی یکے بعد دیگرے اداروں کو مسمار کر رہی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا جو بے خوف ہو کر اپنے فرائض کو انجام دے رہے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے ٹوئٹ کے ساتھ ہیش ٹیگ ’ڈرو مت‘ کا استعمال کیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے جج ایچ پی سندیش نے بنگلورو کے سابق تحصیلدار مہیش پی ایس کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ان کو دھمکی دیئے جانے کا انکشاف کیا۔ تحصیلدار کو مئی 2021 میں 5 لاکھ روپے رشوت لیتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ مہیش نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اس وققت کے بنگلورو کے وی سی جے منجو ناتھ کی ہدایت پر رشوت ملی تھی۔ پیر کے روز سماعت کے ایک گھنٹہ بعد اے سی بی نے کہا کہ اس نے آئی اے ایس افسر منجو ناتھ کو گرفتار کر لیا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں، جسٹس ایچ پی سندیش نے دستاویز دستیاب نہ کرانے پر اے سی بی کی سرزنش کی تھی۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران بھی اے سی بی کو بدعنوانی کا مرکز قرار دیتے ہوئے سرزنش کی تھی۔
Published: undefined
جسٹس ایچ پی سندیش نے کہا ’’آپ کا اے سی بی اے ڈی جی پی ایک رسوخ دار شخص ہے۔ مجھے میرے ساتھی جج نے کہا کہ اس تبصرہ کے بعد میرا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ میں اپنے فیصلہ میں تبادلہ کی دھمکی کو درج کروں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ دھمکی عدلیہ کی آزادی کے لئے دھمکی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’مجھے عہدے کے جانے کا خوف نہیں ہے۔ میں کسی سے نہیں ڈرتا، میں ایک کسان کا بیٹا ہوں اور اپنی زمین جوتنے کے لئے تیار ہوں۔ میں کسی سیاسی جماعت یا نظریہ سے نہیں بلکہ آئین سے وابستہ ہوں۔ میں نے جج بننے کے بعد کوئی جائیداد جمع نہیں کی لیکن اپنے والد کی 4 ایکڑ زمین فروخت کر دی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined