قومی خبریں

کرناٹک حکومت نے مندروں کو دی جانے والی گرانٹ روکنے کا حکم واپس لیا

یہ رقم مندروں کی مرمت اور ترقیاتی کاموں کے لیے دی جاتی تھی۔ یہ ان مندروں پر نافذ ہوتا ہے جہاں 50 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے تھے لیکن کام آگے نہیں بڑھا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے سرکاری ہندو مندروں کے ترقیاتی کاموں کے لیے گرانٹ روکنے کا حکم واپس لے لیا ہے۔کرناٹک کے مجرئی کے وزیر راملنگا ریڈی نے حکم سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ کی طرف سے جاری کردہ سرکلر گمراہ کن تھا اور حکومت مندروں کو دی جانے والی کسی بھی گرانٹ کو روکنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔

Published: undefined

مسٹر ریڈی نے کہا کہ کمشنر اور پرنسپل سکریٹری سمیت مجرئی محکمہ کے عہدیداروں سے حکم واپس لینے کے لئے کہا گیا ہے۔یہ فیصلہ سرکاری ہندو مندروں کو ملنے والی گرانٹ کے خلاف حکم پر عوامی غصے کا سامنا کرنے کے بعد کیا گیا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ مئی میں کانگریس کی حکومت بننے کے بعد سے اسے اپنے ہندو مخالف موقف کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چیف منسٹر سدارامیا کو اُڈپی کی فلم بندی سے نمٹنے اور مویشیوں کے ذبیحہ کو مجرمانہ قرار دینے کے منصوبے جیسے مسائل پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

Published: undefined

مجرتی کمشنر نے 14 اگست کو ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام ضلعی منتظمین کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ سرکاری مندروں کو دی جانے والی گرانٹس کو روک دیں۔

Published: undefined

یہ رقم مندروں کی مرمت اور ترقیاتی کاموں کے لیے دی جاتی تھی۔ یہ ان مندروں پر نافذ ہوتا ہے جہاں 50 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے تھے یا فنڈز منظور کیے گئے تھے، لیکن کام آگے نہیں بڑھا تھا۔کرناٹک میں تقریباً 34,000 اوقافی مندر ہیں جنہیں سالانہ حاصل ہونے والی آمدنی کی مقدار کے لحاظ سے اے، بی اور سی زمروں میں درجہ بندی کی گئی ہے۔

Published: undefined

25 لاکھ روپے سے زیادہ کی سالانہ آمدنی والے مندروں کی اے زمرہ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، جبکہ 5 لاکھ سے 25 لاکھ روپے کے درمیان سالانہ آمدنی والے مندروں کو بی اور 5 لاکھ روپے سے کم آمدنہ والے مندروں کی سی کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ ریاست کے 34,000 بندوبستی مندروں میں سے 175 زمرہ اے کے مندر، 158 کیٹیگری بی اور باقی کیٹیگری سی کے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined