بیدر: کرناٹک کے بیدر میں دسہرہ کے موقع پر مذہبی جلوس میں شامل کچھ لوگوں کی طرف سے زبردستی مسجد اور مدرسہ میں گھس کر پوجا کرنے کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے۔ اس معاملہ میں پولیس کی جانب سے متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، جن میں سے 4 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مسلمانوں نے قصورواروں کی گرفتاری نہ ہونے کی صورت میں بعد نماز جمعہ احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق دسہرہ کے موقع پر جلوس نکالتے ہوئے لوگوں کا ایک ہجوم کرناٹک کے بیدر ضلع میں ایک تاریخی مدرسہ کے احاطے میں داخل ہوا۔ اس دوران بھیڑ نے ایک کونے میں پوجا بھی کی۔ الزام ہے کہ ہجوم میں شامل لوگوں نے مدرسہ کے گیٹ کا تالا توڑا اور پھر اندر چلے گئے۔ اس واقعے کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں کچھ لوگ مدرسے کی سیڑھیوں پر نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
پولیس نے اس معاملے میں شکایت درج کر لی ہے۔ معلومات کے مطابق پولیس نے نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے چار لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ مسلم تنظیموں نے اس معاملے پر احتجاج درج کرایا ہے اور کہا ہے کہ اگر کوئی گرفتاری نہیں کی گئی تو جمعہ کی نماز کے بعد زبردست مظاہرہ کیا جائے گا۔ ہجوم جس مدرسے کے احاطے میں داخل ہوا اسے بیدر کے محمود گواں مدرسہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 1460 میں بنایا گیا یہ مدرسہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت آتا ہے اور قومی اہمیت کی یادگاروں کی فہرست میں شامل ہے۔
Published: undefined
وائرل ویڈیو میں بھیڑ وندے ماترم اور ہندو دھرم کی جئے کے نعرے لگاتی نظر آ رہی ہے۔مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ یعنی 5 اکتوبر کو ہجوم تالا توڑ کر مدرسہ کے احاطے میں داخل ہوا۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
Published: undefined
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس معاملے پر ٹوئٹ کرکے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اویسی نے اس واقعے کی ویڈیو ٹویٹ کی اور لکھا، ’’تصاویر کرناٹک کے بیدر میں واقع تاریخی محمود گواں مسجد اور مدرسہ کی 5 اکتوبر کی ہیں۔ انتہا پسندوں نے اس کا تالا توڑ دیا اور اسے ناپاک کرنے کی کوشش کی۔ بیدر پولیس اور بسواراج بومئی آپ ایسا کیسے ہونے دے سکتے ہیں؟ بی جے پی صرف مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لیے ایسی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے۔
Published: undefined
ناقدین نے بی جے پی پر ریاست کے کچھ حصوں میں فرقہ وارانہ تجربات کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس طرح کے الزامات کرناٹک میں حجاب کیس سے شروع ہوئے تھے۔ ہندو تنظیموں کی جانب سے مندروں کے میلوں میں مسلمانوں کی دکانوں پر پابندی لگانے کا معاملہ بھی سامنے آیا۔ اسی دوران اگست میں ہبلی کے عیدگاہ گراؤنڈ میں گنیش چترتی منانے پر تنازعہ ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined