بی جے پی اور جے ڈی ایس میں اتحاد سے کرناٹک میں ایک الگ ہی سیاسی ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ دونوں ہی پارٹیوں کے لیڈران و کارکنان میں بغاوت کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ دونوں پارٹیوں میں کبھی بھی بگدڑ مچ سکتی ہے۔ ناراض لیڈرا کانگریس کے رابطے میں ہیں۔ کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے پیر کے روز کہا کہ اتحاد سے غیر مطمئن بی جے پی اور جے ڈی ایس لیڈران کانگریس میں شامل ہونے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔
Published: undefined
ڈی کے شیوکمار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعلیٰ سدارمیا اور کابینہ وزرا کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے زمینی سطح پر بی جے پی اور جے ڈی ایس کے پارٹی کارکنان کو شامل کرنے کے لیے ہری جھنڈی دے دی ہے۔ ہم دل-بدل مخالف قانون کو لے کر بھی محتاط ہیں۔
Published: undefined
دراصل بی جے پی-جے ڈی ایس میں اتحاد کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں لیڈروں، خاص طور سے اقلیتی طبقہ کے لیڈران نے جے ڈی ایس چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنتا دل (ایس) کے ریاستی صدر وزیر اعلیٰ ابراہیم نے اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن مسلم لیڈران اس سلسلے میں میٹنگ کر چکے ہیں۔
Published: undefined
جب شیوکمار نے لوک سبھا سیٹوں کے لیے وزرا کو آبزرور مقرر کیے جانے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ریاست کی سبھی 28 لوک سبھا سیٹوں کے لیے آبزرور پہلے ہی مقرر کیے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ ہیوی اینڈ میڈیم انڈسٹری کے وزیر ایم بی پاٹل بیرون ملک میں ہیں اور بجلی کے وزیر کے جے جارج اب پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں ہیں، اس لیے انھیں آبزرور کی شکل میں مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ڈی کے شیوکمار نے بتایا کہ مجھے 10 دن میں سبھی لوک سبھا سیٹوں کی رپورٹ مل جائے گی۔ امید ہے کہ ہر سیٹ کے لیے دو سے تین نام فائنل کر لیے جائیں گے۔ امیدواروں کی پہلی فہرست جنوری سے پہلے جاری کی جائے گی۔ شیوکمار نے کہا کہ ریاست میں کانگریس لوک سبھا انتخاب کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined