نئی دہلی: کرناٹک کے 17 نااہل قرار دیئے گئے ارکان اسمبلی کی عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کے ایک جج نے خود کو علیحدہ کر لیا ہے۔ جسٹس ایم ایم شانتنا گودور نے معاملہ سے خود کو الگ کیا ہے جس کے بعد معاملہ کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے پاس بھیجا گیا ہے۔ شانتنا گودر، جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی تین رکنی بنچ کا حصہ تھے۔ معاملہ کی اگلی سماعت 23 ستمبر کو ہوگی۔
Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM IST
نااہل ممبران اسمبلی کی عرضیاں جسٹس این ڈی رمن اور جسٹس شانتنا گودور کی بنچ کے سامنے سماعت کے لئے درج تھیں۔ جیسے ہی سماعت شروع ہوئی جسٹس شانتنا گودور نے خود کو اس سے یہ کہتے ہوئے الگ کر لیا کہ ان کا تعلق کرناٹک سے ہے اس لئے وہ سماعت کا حصہ نہیں رہنا چاہتے ہیں۔ معاملہ میں دونوں فریقوں نے اگرچہ کہا کہ انہیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، پھر بھی انہوں نے خود کو سماعت سے الگ کر لیا۔ اس کے بعد کیس کی سماعت اگلے پیر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ اب یہ عرضیاں دوسری بنچ کے سامنے پیش کی جائیں گی۔
Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM IST
کرناٹک کے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر نے 17 باغی ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دیا تھا، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے عدالت نے ارکان اسمبلی کی عرضیوں کو لسٹ کرنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ سنانے سے انکار کر دیا تھا اور تبصرہ کیا تھا کہ اس کی اتنی جلدی کیا ہے، عرضیوں پر لسٹ کے مطابق ہی سماعت کی جائے گی۔
Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM IST
واضح رہے کہ کرناٹک کے 17 نااہل ارکان اسمبلی کی طرف سے اس وقت کے اسمبلی اسپکر رمیش کمار کے نااہلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ اسپیکر نے ان کے استعفوں کو نامنظور کر دیا گیا اور انہیں 15ویں کرناٹک اسمبلی کی مدت کار کے لیے پھر سے ارکان ہونے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے کا اثر یہ ہوا کہ یہ تمام ارکان اسمبلی نااہلی کے بعد یدی یورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی کابینہ میں شامل نہیں ہو سکے۔
Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM IST
خیال رہے کہ 17 ارکان اسمبلی جنہیں اسپکر نے نااہل قرار دیا تھا وہ کانگریس اور جے ڈی ایس سے وابستہ تھے اور ان کی وجہ سے کانگریس-جے ڈی ایس کی مخلوط حکومت کی اکثریت ختم ہو گئی تھی اور وزیر اعلیٰ کماراسوامی کو استعفی دینا پڑا تھا۔
Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM IST