کرناٹک میں نوتشکیل کانگریس حکومت نے بی جے پی کے کچھ ایسے فیصلوں کو بدلنے کا منصوبہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے جس سے پارٹی کا نظریاتی اختلاف رہا ہے۔ ایسا ہی ایک منصوبہ اسکولی نصاب سے آر ایس ایس بانی کیشو بلیرام ہیڈگوار کو ہٹانے سے متعلق ہے۔ کرناٹک میں کانگریس رکن اسمبلی بی کے ہری پرساد نے آر ایس ایس کے بانی ہیڈگوار کو بزدل اور نقلی مجاہد آزادی قرار دیا ہے۔ اسی کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان کے جیسے اشخاص کی لائف اسٹوری بچوں کے نصاب میں کبھی شامل نہیں کریں گے۔ کانگریس لیڈر کے اس بیان پر تنازعہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ بی جے پی اور ہندوتوا نظریات رکھنے والے لیڈروں نے اس پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
Published: undefined
دراصل کرناٹک میں برسراقتدار ہوتے ہی کانگریس نے سابقہ بی جے پی حکومت کے فیصلوں کو بدلنے کی طرف قدم بڑھا دیے ہیں۔ اسی ضمن میں سدارمیا حکومت اسکولی کتابوں سے کچھ حصوں کو ہٹانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ یہ وہی حصے ہیں جو بی جے پی حکومت میں نصابوں میں شامل کیے گئے تھے۔ ان میں آر ایس ایس بانی کیشو بلیرام ہیڈگوار کی لائف اسٹوری بھی شامل ہے۔
Published: undefined
کانگریس رکن اسمبلی بی کے ہری پرساد کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ہیڈگوار مجاہد آزادی تھے۔ کانگریس لیڈر نے انھیں بزدل اور نقلی مجاہد آزادی بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی زندگی پر مبنی حصے کو کبھی بچوں کے نصاب میں شامل نہیں کریں گے۔ شیوموگا میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہری پرساد نے زور دے کر کہا کہ آر ایس ایس سمیت ہندوتوا تنظیموں کے کنبوں کے نظریات کو کسی بھی سرکاری محکہم کے کام پر اثر ڈالنے کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے ان اشخاص کو بھی احترام دینے سے انکار کر دیا جن کے بارے میں ان کو لگتا ہے کہ وہ انگریزوں سے رحم کا مطالبہ کرتے ہوئے مجاہد آزادی ہونے کا ڈھونگ کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس تعلق سے کرناٹک حکومت میں وزیر دنیش گنڈو راؤ نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے لوگوں کی کہانیاں ہونی چاہئیں جنھوں نے حقیقی معنوں میں ملک کی تعمیر میں تعاون کیا ہے۔ ان کے طمابق جب بھی تحریک آزادی کی بات ہوتی ہے تو تاریخ کو ان لوگوں کے نام یاد رکھنے چاہئیں جنھوں نے حقیقی معنوں میں اس میں حصہ لیا، نہ کہ ان لوگوں کے نام جو کسی کی ذاتی پسند ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے اپنے نظریاتی ایشوز کو بچوں کی کتابوں میں ڈالنے کی کوشش کی ہے جو ٹھیک نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز