قومی خبریں

کرناٹک: ’کانگریس حکومت غلط طریقے سے منسوخ بی پی ایل کارڈز کو دوبارہ بحال کرے گی‘، ڈی کے شیو کمار کا اعلان

مرکزی حکومت نے بی پی ایل کنبوں کے لیے کچھ معیار طے کیے ہیں اور حکومت اسی کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ غلطی سے کسی بی پی ایل کنبہ کا کارڈ منسوخ ہو گیا ہے تو انہیں دوبارہ بحال کیا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈی کے شیو کمار/ تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

ڈی کے شیو کمار/ تصویر: آئی اے این ایس

 

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے عوام کو ایک بڑی خوش خبری دی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت غلط طریقے سے منسوخ کیے گئے بی پی ایل کارڈز پھر سے جاری کرے گی۔ انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا اور کہا کہ ’’پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے بی پی ایل کنبوں کے لیے کچھ معیار طے کیے ہیں اور ریاستی حکومت اسی کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ اگر غلطی سے کسی بی پی ایل کنبہ کا کارڈ منسوخ ہو گیا ہے تو انہیں دوبارہ بحال کیا جائے گا۔‘‘ مذکورہ بالا باتیں انہوں نے ایک میڈیا ایجنسی سے بات چیت کے دوران کہیں۔

Published: undefined

ڈی کے شیو کمار سے جب پوچھا گیا کہ بی پی ایل کارڈ منسوخ کرنے کے دوران جسمانی تصدیق کیوں نہیں کی گئی، تو جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’خامیوں کو دور کرنے کے لیے اصلاحی اقدام کیے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ نے متعلقہ وزیر کو ہدایت دی ہے کہ ہم منسوخ شدہ کارڈز کی فہرست تمام اسمبلی اراکین کو بھیجیں گے۔ گارنٹی امپلیمنٹیشن کمیٹی کو گھروں کا دورہ کرنے اور بی پی ایل کارڈ منسوخ کرنے میں کسی بھی غلطی کو حل کرنے کا کام سونپا جائے گا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’نا اہل مستحقین کو حذف کرنے کے لیے جائزہ کا عمل جاری ہے۔‘‘

Published: undefined

ڈی کے شیو کمار نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے دہلی دورہ کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ دورہ نندنی دودھ کے اجراء سے متعلق تھا اور اس کا کوئی سیاسی معنی نہیں ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ ’نندنی دودھ‘ کی لانچنگ کے لیے قومی راجدھانی دہلی جا رہے ہیں۔ مجھے بھی اس میں شرکت کرنی تھی، لیکن میں یومِ ماہی گیر کی تقریبات کے لیے مرڈیشور جانے والا ہوں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نندنی برانڈ کی توسیع سے کسانوں کو کافی فائدہ ہوگا۔ یہ دورہ صرف ترقی سے متعلق ہے، اس کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined