کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کو ایک تقریب میں مذہبی سَنت کے ذریعہ عام لوگوں کے مسائل کو اٹھانا اتنا ناگوار گزرا کہ انھوں نے سَنت کے ہاتھ سے مائک ہی چھین لیا۔ یہ واقعہ جمعرات کو بنگلورو کے گروڑچارپالیہ علاقے میں ایک مندر میں منعقد مذہبی تقریب کے دوران پیش آیا۔ اس واقعہ کی تصویریں اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں جس کے بعد بی جے پی حکومت پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
Published: undefined
موصولہ اطلاعات کے مطابق سَنت ایشورانندپوری سوامی بنگلورو کے ’سنگین عوامی ایشوز‘ اٹھانے لگے تھے۔ ہوسدرگ کنک پیٹھ کے ایشورانندپوری سوامی نے جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بنگلورو میں کئی مقامات پر زوردار بارش کے سبب آبی جماؤ ہے۔ اس کا کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ میں یہ سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ افسران کوئی ترکیب کیوں نہیں کرتے۔ کیا وہ نہیں سمجھتے کہ بارش ہونے پر مسئلہ کیا ہوتا ہے؟ کئی وزرائے اعلیٰ نے کہا تھا کہ وہ مستقل حل تلاش کریں گے، لیکن میں صرف یقین دہانیوں سے متفق نہیں ہوں۔‘‘
Published: undefined
سَنت کی ایسی باتیں سن کر وزیر اعلیٰ بومئی نے فوراً ان کے ہاتھ سے مائک چھین لیا اور وضاحت پیش کرنے لگے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں ایسے ہی یقین دہانی نہیں کرتا۔ فنڈ جاری کر دیا گیا ہے اور کام چل رہا ہے۔ میں کھوکھلے وعدے نہیں کرتا۔ میں آپ سے صرف تبھی وعدہ کروں گا جب کچھ کیا جا سکتا ہے، ورنہ نہیں کروں گا۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتے اور دوسروں کی طرح نہیں ہیں۔
Published: undefined
پھر بومئی سے مائک واپس لینے کے بعد سَنت نے ناراضگی محسوس کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ بومئی کی کہی گئی باتوں سے متفق ہیں۔ یہ کہتے ہوئے کہ یہ ان کا تجربہ بھی رہا ہے سَنت نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ بومئی نے وعدہ کرنے سے پہلے فنڈ دیا ہے۔ وہ صرف ٹھوس وعدے کرتے ہیں۔ میں یہ بتانے ہی والا تھا، لیکن انھوں نے مائک لے لیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined