کامیابی کا جشن منانا کوئی معیوب بات نہیں ہے لیکن اگر یہ جشن شراب کی بوتلیں تقسیم کر منائی جائیں تو عمل معیوب ضرور ہو جاتا ہے۔ اگر یہ جشن انتخابی کامیابی کا ہو تو عوامی سطح پر اس کے خلاف آواز بھی بلند ہوگی۔ ایسا ہی ایک معاملہ کرناٹک میں سامنے آیا ہے، جس میں ملک کی سب سے بڑی نام نہاد سنسکاری پارٹی کے کامیاب ہونے والے رکن پارلیمنٹ نے اپنی کامیابی کا جشن شراب کی بوتلیں بانٹ کر منائی ہیں۔ اس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد کانگریس سخت حملہ آور ہو گئی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا نام ڈاکٹر کیشو سدھاکر ہے جو چکّابلّاپور سے منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی جیت کے جشن میں شراب کی بوتلوں کی تقسیم کی ہے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ایک تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں بنگلورو دیہی ایس پی نے کہا کہ محکمہ آبکاری نے شراب پارٹی کی اجازت دی تھی۔ اس پروگرام میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے سدھاکر موجود نہیں تھے۔ ان کی جیت کے جشن میں مختلف قسم کے ویج اور نان ویج کھانے کے علاوہ بیئر اور وہسکی کی بوتلیں تقسیم کی گئیں۔
Published: undefined
دریں اثنا بنگلورو دیہی پولیس کا کہنا ہے کہ بی جے پی لیڈروں کو 11,500 روپے کی فیس ادا کرنے کے بعد ایک دن کا شراب کا لائسنس دیا گیا تھا۔ بی جے پی لیڈروں کو توقع تھی کہ اس پروگرام میں 15 سے 20 ہزار لوگ شرکت کریں گے لیکن معاملہ اس وقت خراب ہو گیا جب توقع سے زیادہ لوگ وہاں پہنچ گئے اور بیئر اور شراب کے حصول کے لیے لڑائی ہو گئی۔ اس معاملے پر اب ریاست میں حکمراں پارٹی کانگریس نے سخت حملہ کیا ہے۔
Published: undefined
کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اس معاملے پر وضاحت دیں۔ ہمیں مقامی لیڈروں سے کوئی وضاحت نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ عمل بی جے پی کی ثقافت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس پر قانونی کارروائی بعد کی بات ہے، پہلے بی جے پی کو اس پر بیان دینا چاہئے۔
اس دوران بی جے پی ایم پی ڈاکٹر کیشو سدھاکر نے کہا کہ میں نے یہ خبر میڈیا میں دیکھی، مجھے نہیں معلوم کہ شراب منتظمین نے دی تھی یا وہاں آنے والے لوگ لائے تھے۔ اس واقعہ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ مجھے بھی تکلیف ہے۔ کوئی بھی پروگرام ہو شراب تقسیم کرنا ناقابل معافی جرم ہے۔ میں نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز