مسلمانوں کے خلاف بی جے پی لیڈران و کارکنان کی زہر افشانی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ نیا معاملہ کرناٹک سے سامنے آیا ہے جہاں کے بی جے پی رکن اسمبلی رینوکاچاریہ نے دھمکی بھرے لہجے میں کہا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں مسلمانوں کو ملنے والے فائدے روک دیں گے۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کے پالٹیکل سکریٹری ایم پی رینوکاچاریہ کا کہنا ہے کہ ’’کچھ ایسے غدار ہیں جو مسجد میں بیٹھتے ہیں اور فتویٰ لکھتے ہیں۔ وہ نماز ادا کرنے کی جگہ مسجد کے اندر اسلحہ اکٹھا کرتے ہیں۔ کیا اس لیے تم مسجد چاہتے ہو؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’انھوں (مسلمانوں) نے 2018 میں ہمیں ووٹ نہیں دیا تھا، ان کو ملنے والی خصوصی سہولیات بند کر دینی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
ایسے وقت میں جب کہ بی جے پی سب کا ساتھ، سب کا وِکاس اور سب کا وِشواس کی بات کرتی ہے، لگاتار بی جے پی لیڈران و اراکین مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور ان کی سہولیات بند کرنے والے بیانات دے رہے ہیں۔ رینوکاچاریہ کے بیان کے بعد ایک سیاسی ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اپوزیشن نے ان پر فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بی جے پی کو ایسے لیڈروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
Published: undefined
ایک انگریزی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے رینوکاچاریہ نے اپنے بیان پر صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں ان کو بنیادی سہولیات سے دور نہیں کروں گا۔ میں ان کو دئیے جانے والے فائدے اور خصوصی سہولیات روک دوں گا۔‘‘ رینوکاچاریہ کا کہنا ہے کہ ’’وہ (مسلمان) کہتے ہیں کہ ہم غلط ہیں۔ لیکن وہی لوگ کانگریس کے لیے ووٹ کرتے ہیں اور ان کا استقبال کرتے ہیں۔ انھیں سنبھل جانا چاہیے۔ اپنی غلطیوں کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ رینوکاچاریہ 2008 سے 2013 کی بی جے پی حکومت میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ کچھ دنوں قبل انھوں نے مسلمانوں پر ریاست بھر کی مسجدوں میں تلوار، چاقو اور سوڈا کی بوتل سمیت خطرناک اسلحہ جمع کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں بلائی گئی ان کی ریلی میں مسلم شامل نہیں ہوئے اس لیے وہ اپنے اسمبلی حلقہ میں مسلمانوں کی فلاح کے لیے آنے والے فنڈ کو ہندوؤں کے لیے خرچ کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined