کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے آج کابینہ توسیع کا عمل انجام دیا، لیکن بی جے پی میں اس بات کو لے کر ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ بی جے پی کے کچھ اراکین اسمبلی نے کھل کر بغاوت کر دی ہے اور پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ بلیک میلنگ و پیسے لے کر وزارتی عہدے دیے جا رہے ہیں۔ پارٹی کے رکن اسمبلی بسن گوڑا یتنال نے تو وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا پر ہی انگلی اٹھا دی ہے اور کہا ہے کہ ’’یدی یورپا کو سیاست سے سبکدوش ہو جانا چاہیے۔‘‘ یتنال نے مزید کہا کہ ’’جو بھی بلیک میل کرتا ہے یا پیسہ دیتا ہے، اسے وزیر بنا دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے کوٹہ ہے۔ ایک ہے سی ڈی کوٹہ اور دوسرا ہے سی ڈی پلس پیسہ کوٹا۔‘‘
Published: undefined
بسن گوڑا کے مطابق جس نے سی ڈی کا استعمال کر بلیک میلنگ کی اور پھر پیسہ دیا، اسے وزیر اعلیٰ یدی یورپا نے اپنی کابینہ میں شامل کر لیا۔ بسن گوڑا یتنال نے انتہائی تلخ لہجہ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کو سی ڈی کے ذریعہ بلیک میل کیا گیا ہے اور وہ بلیک میل ہو گئے ہیں۔‘‘ بی جے پی کے ایک دیگر رکن اسمبلی کالاکپّا بندی نے بھی کابینہ توسیع کو لے کر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں پارٹی کا وفادار سپاہی ہوں۔ میں کابینہ توسیع سے خوش نہیں ہوں۔ اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
بسن گوڑا اور کالاکپّا کے علاوہ بی جے پی اراکین اسمبلی سنیل کمار، ستیش ریڈی، رینوکاچاریہ، وشوناتھ، ابھے پاٹل اور اروند بیلاڈ نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ یہ سبھی پارٹی کے اہم لیڈران ہیں اور ان کی ناراضگی کرناٹک بی جے پی کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔ آج کرناٹک میں جن اراکین اسمبلی کو یدی یورپا کابینہ میں جگہ ملی ہے ان کے نام امیش کٹّی، اروند لنباوالی ، مرگیش نرانی، ایس انگارا، ایم ٹی بی ناگ راجو، آر شنکر اور سی پی یوگیشور ہیں۔ ان ساتوں کو کرناٹک کے گورنر وجو بھائی آروالا نے راج بھون میں عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔
Published: undefined
اس حلف برداری سے قبل بی جے پی رکن اسمبلی وشوناتھ نے یوگیشور کے کابینہ میں شامل کیے جانے پر سوالیہ نشان لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یوگیشور دھوکہ باز ہیں، اس کے خلاف کئی مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ انھوں نے رئیل اسٹیٹ میں کئی لوگوں کو دھوکہ دیا ہے اور آج وہ وزیر بن رہے ہیں۔‘‘ وشوناتھ نے یہ بھی کہا کہ ’’جب ہم نے اراکین اسمبلی کی شکل میں استعفیٰ دیا تھا تب وہ ہمارے بیگ لے جا رہے تھے، اور اب وہ وزیر ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز