بنگلورو: کرناٹک میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ کو لے کر کافی شور و غوغا ہے اور اس کے لیے مفت بجلی کی ضمانت دے کر نرخوں میں اضافہ کرنے پر کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ دراصل سابقہ بی جے پی حکومت نے لیا تھا، جسے نتائج کے اعلان سے چند گھنٹے قبل منظور کیا گیا تھا۔
Published: undefined
دراصل، ایک دن پہلے خبر آئی تھی کہ کرناٹک میں عام صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 2.89 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ریاست کی نو منتخب کانگریس حکومت کو اس اقدام پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بی جے پی اس معاملے کو لے کر خاصی جارحانہ ہے۔
Published: undefined
لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔ 12 مئی 2023 کی شام، 13 مئی 2023 کو ہونے والے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی سے چند گھنٹے قبل، بی جے پی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اس تاریخی اضافے کے فیصلے کو منظوری دی تھی۔
Published: undefined
سپریہ شرینیت نے اپنے ویڈیو میں تفصیل سے بتایا ہے کہ کرناٹک میں بجلی کی شرح بڑھانے کا عمل مارچ 2023 سے ہی جاری تھا۔ لیکن اس پر حتمی فیصلہ بی جے پی کی بسواراج بومئی حکومت نے ووٹوں کی گنتی سے چند گھنٹے قبل 12 مئی کی شام کو لیا اور ایک حکم نامہ جاری کرکے ریاست میں بجلی مہنگی کر دی۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ کانگریس حکومت اس فیصلے کو بدل بھی نہیں سکتی کیونکہ مرکز کی مودی حکومت کے قانون کے مطابق کوئی بھی ریاست ایسا فیصلہ نہیں لے سکتی۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ مرکز کی مودی حکومت نے 2021 میں ایک قانون بنایا تھا، جس کے تحت کوئی بھی ادارہ جو صارفین کو کوئی سامان یا خدمات فراہم کرتا ہے اور اس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو اسے صارفین سے مقررہ وقت میں وصول کرنا چاہیے۔ یہ درست ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں اور وہی صارفین سے وصول کرنا پڑ رہی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ بین الاقوامی بازار میں ایندھن کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود مرکزی حکومت نے صارفین کو فائدہ دیئے بغیر ان سے ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
Published: undefined
سپریہ شرینیت نے مزید بتایا کہ کرناٹک کے 99 فیصد لوگوں کو قیمتوں میں اضافے کے باوجود 200 یونٹ تک مفت بجلی ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کرناٹک میں کل 2.16 کروڑ بجلی صارفین ہیں، اور اعداد و شمار کے مطابق، 2.14 کروڑ یعنی ان میں سے تقریباً 99 فیصد صارفین ماہانہ 200 یونٹ سے کم خرچ کرتے ہیں، اس لیے ان سبھی کو 200 یونٹ مفت بجلی کا فائدہ ملے گا۔ باقی 20 لاکھ صارفین وہ ہیں جن کی بجلی کی کھپت ماہانہ 200 یونٹ سے زیادہ ہے اور وہ عام طور پر امیر یا اعلیٰ طبقے کے لوگ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined