سپریم کورٹ سے یدیورپا کی حلف برداری پر بھلے ہی اسٹے نہیں دیا ہو لیکن عدالت کے رخ سے کانگریس کی پوزیشن مضبوط نظر آ رہی ہے کیونکہ اگر گورنر نے صرف 104ایم ایل اے کے دستخط ہوئے لیٹر پر حلف کے لئے مدعو کیا ہے تو عدالت مداخلت کر کے کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد کے حق میں فیصلہ دے سکتی ہے.یدیورپا کی پریشانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
سپریم کورٹ نے حلف برداری پر اسٹے نہیں دیا مگر یہ واضح کر دیا کہ حلف برداری کے بعد سپریم کورٹ اس میں مداخلت کرے گی اور ایک دن میں سب طے ہو جائے گا کہ کرناٹک میں آئینی طور پر کیا ہونا ہے۔ عدالت نے وہ لیٹر مانگا جس کی بنیاد پر گورنر نے حلف برداری کے لئے یدیو رپا کو مدعو کیا ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ کرناٹک میں یدیو رپا کی حلف برداری پر اسٹے نہیں دیا جا سکتا اور حلف برداری طے شدہ وقت پر ہی ہوگی۔ بینچ نے کہا کہ وہ گورنر کے فیصلہ پر کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے کیونکہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو گورنر کےفیصلے کے خلاف فیصلہ لے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
سپریم کورٹ میں جسٹس سیکری کی قیادت میں تین رکنی بینچ کرناٹک معاملے کی سنوائی کر رہی ہے جس میں معروف وکیل ابھیشیک منو سنگھوی یدیو رپا کی حلف برداری پر اسٹے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی گورنر کے فیصلہ کا دفاع کر رہے ہیں۔ روہتگی کا کہنا ہے کہ گورنر اپنے فیصلے کے لئے عدلیہ کو جواب دہ نہیں ہیں ان کو اس امیونٹی حاصل ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی کہ کرناٹک کے گورنر نے بی جے پی کے بی ایس ید یو رپا کو صبح حلف کے لئے مدعو کیا ہے کانگریس اور جے ڈی ایس متحرک ہو گئے اور دونوں نے گورنر کے فیصلے پر اسٹے لینے کے لئے سپریم کورٹ کے رجسٹرار دفتر میں عرضہ داخل کی اور گزارش کی کہ مسئلہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا رات کو ہی اس مسئلہ کو سنے اور فیصلہ دیں۔ کانگریس کی جانب سے راجیہ سبھا رکن اور معروف وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے سابق وزیر اعظم دعو گوڑا اور کانگریس کے پرمیشور کی جانب سے عرضی داخل کی ہے۔ اس سے قبل سینئر وکیل اور سابق وزراء پی چدامبرم اور کپل سبل نے پریس کانفرنس بلا کر گورنر کی سخت الفاظ میں تنقید کی۔دیو گوڑا اور کانگریس کے پرمیشور کی جانب سے ابھیشیک منو سنگھوی نے جو عرضی داخل کی ہے اس میں مطالبہ کیا ہے کہ حلف کو روکا جائے اور اکثریت ثابت کرنے کے لئے 15روز کی مدت کم کی جائے۔ انہوں نے کہا گورنر کا فیصلہ دراصل خرید و فروخت کرنے کی کھلی اجازت ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
گورنر وجوبھائی والا کے ذریعہ یدیورپا کو حکومت سازی کے لیے مدعو کیے جانے سے جے ڈی ایس-کانگریس اتحاد کو زبردست دھچکا لگا ہے۔ گورنر کا خط ملنے کے بعد بی جے پی لیڈروں میں خوشی کا ماحول ہے۔ بی جے پی لیڈر بسوراج بومئی کے مطابق بی جے پی حکومت بنانے کے لیے گورنر کا دعوت نامہ مل چکا ہے اور یدیورپا جمعرات کی صبح 9 بجے حلف لیں گے۔ بومبئی نے میڈیا سے یہ بھی بتایا کہ گورنر نے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
گورنر وجوبھائی والا نے بی جے پی کے وزیر اعلیٰ امیدوار بی ایس یدیورپا کو خط لکھ کر انھیں حکومت سازی کے لیے مدعو کیا ہے۔ اپنے اس خط میں گورنر نے انھیں 15 دن کے اندر اکثریت ثابت کرنے کی بات کہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس نے اپنے سبھی ممبران اسمبلی کو ایگلٹن ریسورٹ میں رکھا ہوا ہے اور 15 دن تک انھیں وہاں رکھنا ممکن ہو پائے گا یا نہیں، یہ دیکھنے والی بات ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس نے بی جے پی کے ذریعہ خرید و فروخت کی کوششوں کو روکنے کے مقصد سے اپنے سبھی ممبران اسمبلی کو ایگلٹن ریسورٹ میں رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ سبھی ممبران اسمبلی ریسورٹ پہنچ چکے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے پریس کانفرنس میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا بی جے پی کی اقلیتی حکومت بغیر ممبران اسمبلی کو خریدے اکثریت حاصل کر سکتی ہے؟ ان کا کہنا ہے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کسی پارٹی کے پاس ضروری نمبر نہیں ہے اور وہ اکثریت ثابت کر دے۔ اس کے لیے تو کسی دوسری پارٹی کے ممبران اسمبلی کو خریدنے کی کوشش ہی کی جائے گی۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
بی جے پی کرناٹک نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں اس نے لکھا کہ بی ایس یدیورپا کل صبح 9.30 بجے حلف برداری کریں گے۔ لیکن ٹوئٹ کے کچھ ہی منٹوں کے بعد اس نے ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کر دیا۔ اس ٹوئٹ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بی ایس یدیورپا کی حلف برداری کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور جے ڈی ایس-کانگریس اتحاد کو گورنر وجوبھائی والا حکومت سازی کے لیے مدعو کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کپل سبل نے کانگریس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کئی ریاستوں میں سب سے بڑے اتحاد کو حکومت بنانے کے لیے بلایا گیا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت واضح ہے۔ گورنر کو آئین پر عمل کرنا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس اکثریت ہے لیکن گورنر ہمیں حکومت بنانے کے لیے نہیں بلا کر بی جے پی کو خرید و فروخت کا موقع دے رہے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کرناٹک میں سیاسی ماحول پوری طرح گرما گیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ جے ڈی ایس-اور کانگریس اتحاد کے پاس اکثریت ہے اس لیے بی جے پی کو حکومت سازی کے لیے مدعو نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس معاملے میں دہلی میں کانگریس ایک پریس کانفرنس کر رہی ہے جس میں پی چدمبرم، رندیپ سنگھ سرجے والا اور کپل سبل خطاب کر رہے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
ایک طرف کماراسوامی نے جے ڈی ایس اور کانگریس ممبران اسمبلی کی حمایت پر مبنی خط گورنر کو سونپ دیا ہے دوسری طرف خصوصی ذرائع سے یہ اطلاع موصول ہو رہی ہے کہ گورنر بی جے پی لیڈر بی ایس یدیورپا کو حکومت بنانے کے لیے مدعو کر سکتے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یدیورپا جمعرات کی دوپہر وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لیں گے۔ اس کے لیے بی جے پی کے ساتھ ساتھ یدیورپا بھی گورنر کے فیکس کا انتظار کر رہے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے میڈیا سے کہا ہے کہ ہوٹل میں رہیں یا کہیں اور لیکن سبھی ممبران اسمبلی ایک ساتھ رہیں گے اور صورت حال پر تبادلہ خیال ہوتا رہے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس سبھی ممبران اسمبلی کو ساتھ رکھنا چاہتی ہے کیونکہ خرید و فروخت کی کوششیں جاری ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں دوسرے نمبر کی پارٹی بننے کے بعد کانگریس لیڈروں کے درمیان الزامات کا دور بھی شروع ہو گیا ہے۔ ریاستی اسمبلی کے سابق اسپیکر کے بی کولیواڈ نے سدارمیا کو شکست کے لیے سیدھے طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کولیواڈ ’رانے بینور‘ سیٹ سے آزاد امیدواروں کے ہاتھوں 6000 ووٹوں سے ہار گئے ہیں۔ شکست کے بعد کولیواڈ نے کہا کہ کانگریس کو سدارمیا سے پارٹی کی ذمہ داری واپس لے لینی چاہیے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس لیڈر شیو کمار کا کہنا ہے کہ گورنر نے انھیں یقین دلایا ہے کہ آئین کو پیش نظر رکھتے ہوئے کوئی بھی فیصلہ لیا جائے گا۔ ہمیں ان پر بھروسہ ہے، وہ ناانصافی نہیں کریں گے۔ شیوکمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ہمارے پاس نمبر ہے، ایک بھی ممبر اسمبلی اِدھر سے اُدھر نہیں ہوا۔ ہم ایسا کچھ بھی نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی کی گورنر وجوبھائی والا سے ملاقات ختم ہو گئی ہے۔ ملاقات کے بعد کماراسوامی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے انھیں ماہر قانون سے مشورہ کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ لینے کی بات کہی ہے۔ کماراسوامی نے میڈیا سے یہ بھی بتایا کہ انھوں نے ضروری کاغذات اور 117 ممبران اسمبلی کے دستخط پر مبنی فہرست گورنر کو سونپ دیا ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) کارکنان راج بھون پر بی جے پی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ بنگلورو واقع راج بھون پر جے ڈی ایس کارکنان بی جے پی کے خلاف نعرہ بازی بھی کر رہے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
جے ڈی ایس اور کانگریس اتحاد کے ارکان اسمبلی ایچ ڈی کماراسوامی کی قیادت میں کرناٹک راج بھون پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے دھرنا دینا شروع کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ اتحاد کے رہنماؤں نے پہلے ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ اگر گورنر وجو بھائی والا نے انہیں حکومت سازی کے لئے مدعو نہیں کیا تو راج بھون پر دھرنا دیا جائے گا۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس کے ارکان اسمبلی کرناٹک کے گورنر سے ملاقات کے لئے کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے بنگلورو واقع صدر دفتر سے روانہ ہو چکے ہیں۔ ادھر جے ڈی ایس کے ارکان اسمبلی بھی گورنر سے ملاقات کے لئے روانہ ہو گئے ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے ارکان ایچ ڈی کماراسوامی کی قیادت میں راج بھون پہنچے والے ہیں جہاں وہ گورنر کے سامنے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کریں گے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
ذرائع کے مطابق اگر گورنر نے جے ڈی ایس-کانگریس کو حکومت سازی کے لئے مدعو نہیں کیا تو وہ راج بھون کے سامنے دھرنے پر بیٹھ سکتے ہیں۔
ذرائع کے حوالہ سے خبر ہے کہ بی جے پی اپنے ارکان اسمبلی کو ٹوٹنے سے بچانے کی پوری کوشش کرنے لگی ہے۔ خبر یہ بھی ہے کہ بی جے پی کے تمام ارکان اسمبلی کو کسی ریزارٹ میں ٹھہرایا جائے گا اور کسی باہری شخص سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
جی ڈی ایس اور کانگریس کے رہنما 5 بجے گورنر سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔
کانگریس کے رہنما لگاتار کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا کی طرف سے انہیں ملاقات کے لئے وقت نہ دینے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ دریں اثنا ذرائع کے حوالے سے خبر ہے کہ اگر گورنر نے انہیں نہ بلایا تو جے ڈی ایس-کانگریس کے رہنما راج بھون کے باہر دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
ادھر کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا، ’’دوپہر 12-12.30 بجے سے ہم گورنر سے ملاقات کی اجازت مانگ رہے ہیں تاکہ اپنے کو خطوط انہیں سونپ سکیں۔ اب تک گورنر کی طرف سے کوئی پیغام نہیں ملا ہے۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کرناٹک میں اقتدار کے لئے جدو جہد جاری ہے اسی بیچ سدرمیا نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھا حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں خرید و فروخت کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
ساتھ ہی سدارمیا نے کرناٹک کے عوام سے ان کی پارٹی کو مینڈیٹ دینے کے لئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ’’مینڈیٹ دینے کے لئے آپ کا شکریہ۔ 5 سالوں تک آپ کی خدمت کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ےہ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ کانگریس پارٹی اور نئی حکومت ریاست کے عوام کے حق میں بہتری کے کاموں کو جاری رکھے گی۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
ادھر جے ڈی ایس کے تمام ارکان نے اس فہرست پر دستخط کر دئے ہیں جس میں سبھی نے ایچ ڈی کماراسوامی کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کی حمایت کی ہے اور جسے آج ہی گورنر کو سونپا جانا ہے۔
کانگریس کے رہنما شیو کمار نے ارکان اسمبلی کے ٹوٹنے کی خبروں کو بکواس قرار دیا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ بننے کے حوالے سے میڈیا میں چل رہی خبروں کے تعلق سے انہوں نے کہا، ’’کچھ مانگنے کا سوال نہیں اٹھتا۔ ہماری ترجیح ابھی سیکولر حکومت بنانے کی ہے۔ ہمارے تمام 78 ارکان اسمبلی متحد ہیں۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
بنگلورو میں کانگریس ارکان اسمبلی پارٹی کے اجلاس سے غیر حاضر رہے تمام ارکان اسمبلی واپس آ گئے ہیں۔ خبروں کے مطابق تمام ارکان اسمبلی پارٹی کے ساتھ ہیں۔
واضح رہے کہ ارکان اسمبلی کے اجلاس میں 78 ارکان میں سے 66 نے شرکت کی تھی جبکہ 12 غیر حاضر رہے تھے۔ اس کے بعد سے کئی طرح کے سوالات کئے جا رہے تھے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
دریں اثنا کانگریس نے ایک ٹوئٹ کر کے بی جے پی کا مذاق اڑایا ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے، ’’بی جے پی کا مقصد: کسی بھی طرح اقتدار پر قبضہ کرو۔‘‘
جے ڈی ایس رہنما اور اتحاد کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار ایچ ڈی کماراسوامی نے بی جے پی پر بڑا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لگاتار ان کے ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کر رہی ہے اور بڑی رقم کا لالچ دیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں انہیں جے ڈی ایس ارکان اسمبلی پارٹی کا رہنما منتخب کر لیا گیا ہے۔
کماراسوامی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’جے ڈی ایس ارکان اسمبلی کو فی ایم ایل اے 100 کروڑ روپے دینے کا آفر دیا گیا۔ ان کے پاس رقم کہاں سے آ رہی ہے؟ ممکنہ طور پر وہ غریب لوگوں کا پیسہ آفر کر رہے ہیں۔ انکم ٹیکس کے افسران آج کہاں ہیں؟‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کماراسوامی نے کہا کہ انہیں دونو جانب (بی جے پی اور کانگریس) کی طرف سے آفر دیا گیا تھا۔ اپنے کیرئر کے دوران 2004 اور 2005 میں دو مرتبہ بی جے پی کے ساتھ جانے کی وجہ سے میرے والد کے کیرئر پر سیاہ داغ لگ گیا تھا۔ آج خدا نے مجھے موقع دیا ہے کہ میں وہ سیاہ داغ دھو ڈالوں۔ اس لئے میں کانگریس کے ساتھ گیا۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کماراسوامی نے کہا کہ بی جے پی جیت کا سفر شمال سے شروع ہوا لیکن جنوب میں ان کا یہ سفر رُک گیا ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کماراسوامی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بات بھول جائیں کہ بی جے پی کا آپریشن کمل کامیاب ہوگا کیوں کہ بی جے پی کے کئی لوگ ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ ہمارے ایک آدمی کو توڑنے کی کوشش کریں گے تو ہم آپ کے دوگنے آدمی توڑ لیں گے۔ میں گورنر سے بھی اپیل کروں کہ ایسا فیصلہ نہ کریں جو خرود و فروخت کا موقع فراہم کرے۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے ایک دن بعد سیاسی جماعتوں کے درمیان زبردست رسہ کشی کا ماحول جاری ہے۔ اسی بیچ بی جے پی کے وزیر اعلی عہدے کے امیدوار یدی یورپا نے گورنر سے ملاقات کی۔ گورنر سے ملاقات کے بعد یدی یورپا نے کہا، ’’میں نے گورنر کو خط سونپ دیا ہے اور وہ مجھے مدعو کریں گے (حکومت سازی کے لئے)، ایسی مجھے امید ہے۔ جیسے ہی گورنر کی طرف سے مجھے خط موصول ہوگا میں آپ کو بتا دیا جائے گا۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
ادھر جے ڈی ایس رہنما ’اے منجو ناتھ‘ نے کہا، ’’ایچ ڈی کماراسوامی وزیر اعلیٰ ہوں گے اور اتحاد (کانگریس-جے ڈی ایس) کی حکومت بنے گی۔ لوگ انہیں وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔ جو کچھ بھی چل رہا وہ چلتا رہے گا لیکن آخر میں وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی ہی بنیں گے۔ ہم کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کرناٹک اسمبلی انتخابات کی ووٹ شماری اختتام پزیر ہو چکی ہے اور کسی بھی پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے۔ بی جے پی حالانکہ 104 سیٹیں لے کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے لیکن اکثریت کے ہدف سے وہ بھی دور رہ گئی۔ کانگریس-جی ڈی ایس کے اتحاد کر لینے کے بعد ان کے پاس 116 سیٹیں ہو گئیں۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ جے ڈی ایس-کانگریس کے ارکان اسمبلی ان کے رابطے میں ہیں، وہیں کانگریس اور جے ڈی ایس کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ارکان اسمبلی پر مکمل اعتماد ہے۔ جے ڈی ایس اور کانگریس کے رہنماؤں لگاتار اجلاس کر کے تبادلہ خیال کر رہے ہیں ہیں۔
دوسری طرف بی ایس یدی یورپا کو بی جے پی کے ارکان اسمبلی پارٹی کا رہنما منتخب کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ وہ کل یعنی جمعرات کو حلف اٹھا لیں گے۔ ارکان اسمبلی پارٹی اجلاس کے بعد یدی یورپا اور پرکاش جاوڈیکر گورنر سے ملاقات کے لئے راج بھون پہنچے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
بی جے پی کر وزیر اعلیٰ عہدے کے امیدوار بی ایس یدی یورپا کو بی جے پی ارکان اسمبلی پارٹی کا رہنما منتخب کر لیا گیا ہے۔ جس کے بعد وہ کرناٹک کے گورنر وجو بھائی سے ملنے کے لئے روانہ ہو گئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی گورنر کے سامنے حکومت سازی کا دعوی پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق گورنر بھی بی جے پی کو ہی حکومت سازی کی دوعت دیں گے۔ اس صوت میں یدی یورپا جمعرات یعنی 17 مئی کو حلف اٹھا سکتے ہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کرناٹک کے بنگلورو شہر میں جے ڈی ایس ارکان اسمبلی کا اجلاس شروع ہو چکا ہے۔ اجلاس سے قبل جے ڈی ایس کے رہنما اور کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کے وزیر اعلیٰ عہدے کے امیدوار ڈی کماراسوامی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ہم کانگریس کے ساتھ جانے کا فیصلہ کر چکے ہیں، اس لئے ہم نے جے ڈی ایس کے ارکان اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے۔ اب ہمارا فیصلہ تبدیل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کرناٹک بی جے پی کے سینئر لیڈر ایشورپا نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کانگریس اور جے ڈی ایس کے بعض ارکان اسمبلی سے رابطہ میں ہے کیونکہ انہیں امید ہے کہ ریاست میں حکومت کی تشکیل کے لئے اکثریت حاصل ہوجائے گی۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے ڈی ایس اور کانگریس کے کئی ارکان اسمبلی، جے ڈی ایس اورکانگریس کی حکومت بنائے جانے پر برہم ہیں، وہ بی جے پی کے ساتھ آجائیں گے۔ ہمیں بعض کانگریس اور جے ڈی ایس ارکان کی حمایت حاصل ہے
انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی ریاست میں حکومت بنائے گی۔ ایشورپا نے کہا کہ اس میں کسی بات کا شبہ نہیں ہے۔ صدفیصد ہم ہی حکومت بنائیں گے۔ انتظار کریئے اور دیکھئے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
بی جے پی، جے ڈی ایس اور کانگریس کی طرف سے حکومت سازی کے لئے جدوجہد جاری ہے۔ بی جے پی رہنما کے ایس ایورپا نے کہا ہے کہ کانگریس-جے ڈی ایس کے کچھ ارکان اسمبلی ان کے رابطہ میں ہیں۔ وہیں کانگریس کے ایک رکن اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی کی طرف سے انہیں وزیر بنانے کا لالچ دیا گیا ہے۔ کانگریس نے اس تعلق سے الزام عائد ہوا ہے کہ بی جے پی اس کے ارکان اسمبلی کو توڑ رہی ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
جے ڈی ایس کے ترجمان دانش علی نے کہا کہ کانگریس اور جے ڈی ایس کے پاس اکثرت کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کو اپنے آئینی عہدے کی پاسداری کرتے ہوئے ایچ ڈی کماراسوامی کو حکومت سازی کے لئے مدعو کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا اگر بی جے پی گورنر پر دباؤ بناتی ہے تو یہ جمہوریت کا قتل ہوگا۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس رہنما رامالنگا ریڈی نے کہا ہے کہ ’’ہمیں اپنے ارکان اسمبلی پر مکمل اعتماد ہے۔ بی جے پی تمام کوشش کر رہی ہے کیوں کہ اسے جمہوریت پر یقین نہیں ہے۔ بی جے پی کو صرف اقتدار چاہئے۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
قبل ازیں غلام نبی آزاد نے کہا، ’’جی ڈی ایس کو اپنے ارکان اسمبلی پر پورا بھروسہ ہے، کوئی ایم ایل اے کہیں نہیں جا رہا ہے۔‘‘
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس کے اعلیٰ عہدیداران کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے دفتر میں 78 ارکان اسمبلی کے ساتھ اجلاس کرنے جا رہے ہیں۔ اجلاس میں سدارمیا اور کانگریس کا مرکزی وفد بھی شامل ہوگا۔
بی جے پی کے وزیر اعلیٰ عہدے کے امیدوار بی ایس یدی یورپا کی قیادت میں 11 بجے پارٹی ارکان اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔ اس دوران 104 ارکان اسمبلی کے موجود رہنے کا امکان ہے۔ پارٹی کے ریاستی صدر دفتر میں ہونے والے اس اجلاس میں مرکز کے نمائندگان بھی موجود رہیں گے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
224 میں سے فی الحال 222 اراکین اسمبلی میں کسی بھی پارٹی کے پاس واضح اکثریت نہیں ہے اور حکومت سازی کے لیے دو پارٹیوں کا اتحاد ضروری ہے۔ کانگریس نے جے ڈی ایس سے ہاتھ ملا کر مقابلہ دلچسپ بنا دیا ہے۔
اس دوران ہر کسی کی نگاہیں گورنر پر مرکوز ہیں کہ وہ حکومت سازی کے لئے کون سی پارٹی کو مدعو کرتے ہیں۔ گورنر کے پاس اب دو متبادل ہیں، پہلا یہ کہ وہ سب سے بڑی پارٹی بی جے پی کو مدعو کریں اور اکثریت ثابت کرنے کو کہیں۔ یا پھر جی ڈی ایس-کانگریس اتحاد کو حکومت سازی کے لئے بلائیں۔
آئین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پوری طرح سے گورنر پر منحصر ہے کہ وہ حکومت سازی کے لئے سب سے بڑی پارٹی بی جے پی کو مدعو کرتے ہیں یا پھر جے ڈی ایس-کانگریس اتحاد کو۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
کانگریس صدر راہل گاندھی نے پارٹی کو ووٹ ڈالنے کے لۓ کرناٹک کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پارٹی ان کے مفادات کے لئے لڑ ائی جاری رکھے گی۔
گاندھی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’’کرناٹک کانگریس پارٹی کے لوگوں کا تعاون کے لئے شکریہ۔ انہوں نے پارٹی کوووٹ دینے کے لۓ ووٹرز کا بھی شکریہ ادا کیا۔‘‘ راہل گاندھی نے پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کا بھی انتخابات کے دوران سخت محنت کرنے کے لئے شکریہ ادا کیا ہے۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 May 2018, 9:07 AM IST