نئی دہلی: الیکشن کمیشن آف انڈیا نے آج کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا۔ انتخابات کے لیے پولنگ ایک مرحلہ میں 10 مئی کو ہوگی، جبکہ 13 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور اسی دن نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پریس کانفرنس کے ذریعے یہ اطلاع دی گئی۔
Published: undefined
کرناٹک کے ساتھ پنجاب کی ایک پارلیمانی سیٹ (جالندھر) اور کئی ریاستوں کی اسمبلی سیٹوں پر بھی ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے۔ یوپی کی سوار اور چھامبے، اوڈیشہ کی جھاڑسوگدا، اور میگھالیہ کی شیلانگ اسمبلی سیٹ پر بھی کرناٹک کے ساتھ 10 مئی کو پولنگ ہوگی، جبکہ 13 مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
Published: undefined
چیف الیکشن کمشنر نے اطلاع دی کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن 13 اپریل کو جاری کیا جائے گا۔ امیدوار 20 اپریل تک کاغذات نامزدگی داخل کر سکیں گے۔ 21 اپریک کو نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ جبکہ نامزدگیوں کو واپس لینے کی تاریخ 24 اپریل ہوگی۔ 15 مئی تک انتخابات کو مکمل کرایا جانا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ کرناٹک میں 19-2018 کے مقابلہ پہلی بار ووٹروں کی تعداد میں 9.17 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ تمام نوجوان رائے دہندگان جو یکم اپریل تک 18 سال کے ہو جائیں گے، کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔ کرناٹک میں کل 52173579 ووٹر ہیں اور ریاست بھر میں 58282 پولنگ مراکز قائم کئے جائیں گے۔ ریاست میں 224 ایسے بوتھ بنائے جائیں گے جن میں نوجوان ملازمین تعینات رہیں گے، جبکہ 100 بوتھوں پر جسمانی طور پر معذور افراد تعینات رہیں گے۔
Published: undefined
ریاست میں 100 سال سے زیادہ عمر کے ووٹروں کی تعداد 16 ہزار سے زیادہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ 80 سال سے زیادہ عمر کے تمام ووٹر اپنے گھر سے ہی حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے۔ خیال رہے کہ ریاستی اسمبلی کی مدت کار 24 مئی کو ختم ہونے جا رہی ہے۔ کرناٹک میں آخری بار مئی 2018 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ ریاست میں اسمبلی کی 224 سیٹیں ہیں اور گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 104 سیٹیں جیتی تھیں۔ جبکہ، کانگریس کو 80 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ جے ڈی ایس نے 37 سیٹیں جیتی تھیں اور کسی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی۔
Published: undefined
سابقہ انتخابات کے بعد کانگریس اور جے ڈی ایس نے مخلوط حکومت قائم کی تھی اور جے ڈی ایس لیڈر کماراسوامی وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ تاہم، یہ مخلوط حکومت تقریباً 14 ماہ بعد گر گئی تھی اور بی جے پی پر حکومت گرانے کا الزام عائد ہوا۔ بی جے پی نے کانگریس چھوڑنے والے ایم ایل اے کے ساتھ بی ایس یدی یورپا کی قیادت میں حکومت بنائی۔ یدی یورپا نے دو سال بعد وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اس کے بعد بسواراج بومئی ریاست کے وزیراعلیٰ بنے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined