جب بھی کسی ریاست میں اسمبلی انتخاب قریب ہوتے ہیں تو بی جے پی لیڈران زور و شور سے ’ڈبل انجن حکومت‘ کی بات کرنے لگتے ہیں۔ یہ دہراتے نہیں تھکتے کہ مرکز میں مودی حکومت ہے اور ریاست میں بھی بی جے پی حکومت تشکیل پائی تو ریاست کی ترقی کی رفتار دوگنی ہو جائے گی۔ حالانکہ کئی ریاستوں میں ’ڈبل انجن‘ کی حکومت ہونے کے باوجود نوجوان ہوں یا کسان، سبھی کی حالت خستہ ہے۔ اس کی تازہ مثال کرناٹک ہے جہاں ایک کسان کو 205 کلو پیاز فروخت کرنے کے بعد ہاتھ میں محض 8 روپے آئے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا دعویٰ کرنے والی مرکزی حکومت اور کسانوں کے حق میں پالیسی تیار کرنے کا دعویٰ کرنے والی کرناٹک کی بی جے پی حکومت کسانوں کے تئیں کتنی لاپروا ہے۔
Published: undefined
معاملہ کرناٹک کے گڈگ ضلع کا ہے جہاں ایک کسان نے پیاز کی صحیح قیمت نہ ملنے پر 415 کلومیٹر دور بنگلورو منڈی جانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن جب بنگلورو کی یشونت پور منڈی میں 205 کلوگرام پیاز فروخت کیا تو سب کچھ کاٹ کر صرف 8.36 روپے ہاتھ لگے۔ اس واقعہ سے مایوس کسان نے پیاز کی فروخت کی رسید سوشل میڈیا پر ڈال دی جو اب تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔
Published: undefined
اس تعلق سے میڈیا میں جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ کسان پوادیپا ہلیکیری بنگلورو کی یشونت پوری منڈی میں پیاز فروخت کرنے پہنچے تو یہاں کے تھوک تاجر نے 200 روپے فی کوئنٹل کی قیمت پر پیاز کی خریداری کی۔ اس کے بعد تھوک تاجر نے کسان کے نام جو رسید بنائی اس میں 377 روپے کا مال ڈھلائی خرچ اور 24 روپے پیاز کو اٹھوانے کا خرچ بھی شامل تھا۔ ان سبھی لاگت کو گھٹانے کے بعد آخر میں کسان کے ہاتھ میں صرف 8.36 روپے آئے۔ سینکڑوں کلومیٹر سفر کرنے کے باوجود کسان کو جب مایوسی ہاتھ لگی تو وہ اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔ پھر کسان نے نہ صرف پیاز فروخت کرنے کی رسید سوشل میڈیا پر شیئر کر دی، بلکہ دوسرے کسانوں کو بھی کرناٹک کی منڈیوں میں پیاز کی فصل فروخت کرنے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔
Published: undefined
کسان پوادیپا ہلیکیری نے اپنی تکلیف بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پونے اور مہاراشٹر کے کسان بھی پیاز کی فصل فروخت کرنے کے لیے بنگلورو کی یشونت پور منڈی پہنچتے ہیں۔ ان کسانوں کی فصل کافی اچھی ہوتی ہے تو اچھی قیمت بھی ملتی ہے۔ لیکن کسی نے بھی یہ امید نہیں کی تھی کہ اچانک پیاز کی قیمت اتنی کم ہو جائے گی۔ کسان نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کو محتاط کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر رسید شیئر کی تھی، کیونکہ گڈگ اور شمالی کرناٹک کے کسانوں کو پیاز کی صحیح قیمت نہیں مل رہی ہے۔ میں نے خود پیاز کی پیداوار کو بازار پہنچانے کے لیے 25000 روپے خرچ کیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined