بنگلورو: دسہرہ کے جلوس میں شریک ایک ہجوم نے کرناٹک کے بیدر ضلع کی ایک تاریخی مسجد میں زبردستی گھس کر پوجا کی، جس کے سبب مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس دوران مسجد سے ملحقہ مدر مدرسے میں مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نعرے بازی کی گئی اور عمارت کے ایک کونے میں پوجا بھی کی گئی۔ پولیس نے 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس واقعہ سے ناراض مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر قصورواراوں کو گرفتاری نہ کیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا۔
Published: undefined
شرپسندوں نے بیدر میں واقع جس محمود گواں مدرسہ کو نشانہ بنایا وہ 1460 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے زیر انتظام ہے اور اس عمارت کو قومی اہمیت کی حامل یادگاروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ بدھ کی شام ہجوم نے مدرسے کا تالا توڑ دیا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق مدرسہ کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر پوجا کرنے کے لیے ایک کونے کا رخ کرنے سے پہلے شرپسندوں نے ’جئے شری رام‘ اور ’ہندو دھرم کی جئے‘ کے نعرے لگائے۔ وائرل ویڈیو میں سیڑھیوں پر کھڑا ایک بہت بڑا ہجوم عمارت کے اندر جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایک مقامی پولیس اہلکار نے بتایا کہ 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے لیکن ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
بیدر میں کئی مسلم تنظیموں نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور قصورواروں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو نماز جمعہ کے بعد بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
Published: undefined
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس واقعہ پر ریاست کی برسراقتدار بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس طرح کی واردات ’مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لئے‘ انجام دئے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined