بنگلورو: کل کرناٹک اسمبلی میں اس وقت ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا جب وزیر اعلی سدارمیا ریاست کا بجٹ پیش کر رہے تھے۔ ایک شخص رکن اسمبلی کی شکل میں کرناٹک اسمبلی میں داخل ہوا اور گرفتار ی سے پہلے تقریباً 15 منٹ تک قانون ساز کی کرسی پر بیٹھا رہا۔ اس شخص کی شناخت 72 سالہ تھیپے ردرا کے طور پر کی گئی ہے اور وہ ایوان میں قانون سازوں کے درمیان غیر قانونی طور پر گھس آیا اور بعد میں اسے پولیس نے حراست میں لے لیا۔
Published: undefined
واضح رہے سلامتی کے اعتبار سے یہ بہت ہی سنگین مسئلہ ہے۔ خبر رساں نے پولیس ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس شخص کی شناخت کرناٹک کے چتردرگا ضلع کے رہنے والے تھیپے ردرا کے طور پر ہوئی ہے، جو مبینہ طور پر ساگر کے ایم ایل اے بیلور گوپال کرشنا کے طور پر اسمبلی میں داخل ہوا۔ وہ تھوڑی دیر کے لئے ایوان کے ہالوں میں گھومتا رہا اور جے ڈی (ایس) کے ایم ایل اے شرناگوڑا کندکور کے نوٹس میں آنے سے پہلے تقریباً 15 منٹ تک دیوادرگا ایم ایل اے کریما کی کرسی پر قابض رہا۔
Published: undefined
کندکور کو اس عجیب آدمی پر شک ہوا اور اس نے فوری طور پر ایوان کے مارشلز کو اطلاع دی۔ ایوان کے اسپیکر کو بھی گھسنے والے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ مارشلوں کا سامنا کرنے پر، اس شخص نے کہا کہ وہ بجٹ اجلاس میں شرکت کرنا چاہتا ہے اور اس بات پر اصرار کرتا رہا کہ وہ ایک ایم ایل اے ہے لیکن اپنے ان دعوؤں کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں دے پایا۔
Published: undefined
ائع خبر کے مطابق ڈپٹی کمشنر آف پولیس (سنٹرل ڈویژن) آر سرینواس گوڑا نے کہا کہ گھسنے والے نے خود کو ایم ایل اے بتاتے ہوئے اسمبلی میں داخلہ حاصل کیا۔" مارشلز کو جب اس کی دھوکے بازی کا علم ہوا تو انہوں نے اسے پکڑ لیا اور اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔ واضح رہے ایک پولیس افسر نے کہا کہ اسمبلی میں تعینات مارشلوں کے لیے قانون سازوں کی شناخت کرنا مشکل تھا کیونکہ بہت سے نئے چہرے منتخب ہوئے ہیں۔
Published: undefined
یہ واقعہ ایک ایسے دن پیش آیا جب کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ریاست کی قانون ساز اسمبلی میں اپنا ریکارڈ 14 واں بجٹ پیش کیا۔ یہ نو تشکیل شدہ کانگریس حکومت کا پہلا بجٹ ہے جس نے ریاست میں 10 مئی کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی سے اقتدار چھین لیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز