ہریانہ کے کرنال میں کسانوں پر ہوئے لاٹھی چارج کو لے کر ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف جہاں اپوزیشن پارٹیاں مرکزی و ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں اور کسانوں کے مطالبات ماننے کا دباؤ بنا رہی ہیں، وہیں حکمراں طبقہ پولیس کے بچاؤ میں بیانات دے رہا ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے تو کسانوں کے مظاہرے پر اعتراض ظاہر کیا ہے، اب نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ بھی کرنال لاٹھی چارج کے لیے کسانوں کو ہی ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
Published: undefined
یہاں قابل ذکر ہے کہ دشینت چوٹالہ نے متنازعہ احکامات پر مبنی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایس ڈی ایم کے بیان کی مذمت کی تھی اور ان پر کارروائی کیے جانے کی بھی بات کہی تھی، لیکن اب وہ پولیس کی کارروائی کو صحیح ٹھہرا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اگر کوئی آپ پر حملہ کرنے کی کوشش کرے گا تو آپ اس کا مالا پہنا کر استقبال تو نہیں کریں گے۔‘‘
Published: undefined
چوٹالہ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس پر حملے کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔ اگر کوئی آپ پر حملہ کرنے کی کوشش کرے گا تو آپ اسے مالا نہیں پہنائیں گے، انھیں (پولیس کو) لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ پولیس کا کام ہے نظامِ قانون کو بنائے رکھنا۔‘‘
Published: undefined
نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے کہا کہ گزشتہ 9 مہینوں میں یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ کسانوں کے خلاف زیادہ طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، لیکن اگر ارادہ انارکی پیدا کرنا ہے تو الگ بات ہے۔ لیکن اگر ارادہ کسانوں اور کسان قوانین کے لیے کام کرنا ہے تو وقت وقت پر مذاکرہ ہونا چاہیے۔ دشینت نے ساتھ ہی سوال کیا کہ آخر وہ 40 لوگ کہاں ہیں جنھوں نے کہا تھا کہ ایم ایس پی اور مارکیٹ نہیں رہے گا اور زمینوں پر قبضہ کر لیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined