نئی دہلی :اپنے بے باک اور بے لاگ تبصروں کے لئے مشہور سابق مرکزی وزیر اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے اعتراف کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم رہے گا۔ یہ اظہار خیال انہوں نے نیشنل ہیرالڈ کے ایک راؤنڈ ٹیبل مذاکرہ میں کیا ۔
سبل نے اس بات کاعتراف کیا کہ کانگریس دھیرے دھیرے سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی درج ضرور کرا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت کم اور دیر سے اٹھایا گیا قدم ضرور ہے کیونکہ بی جے پی نے تو اس کام پر ایک پوری فوج تعینات کر رکھی ہے۔ ٹی وی چینلوں کے رویہ سے ناراض سبل نے کہا کہ وہ بی جے پی کے کسی بھی جھوٹے پروپیگنڈے کی حقیقت نہیں دکھا رہے ہیں جس کی وجہ سے بی جے پی کو اپنا جھوٹ پھیلانے کے لئے کھلا میدان ملا ہو اہے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ آج کانگریس کا ورکر یا تو کانگریس سے دوری اختیار کئے ہوئے ہے یا پارٹی چھوڑ رہا ہے لیکن اس کے اس عمل کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ کانگریس کی سوچ سے اختلاف رکھتا ہے بلکہ بی جے پی کے ساتھ جانا اس کی مجبوری کا حصہ ہے کیونکہ اس کو اپنے بچے کے داخلے سے لے کر کسی بھی کام کے لئے اس کو مقامی بی جے پی نمائندہ کے پاس ہی جانا پڑتا ہے اور وہ اس کی اس مجبوری کا فائدہ اٹھا کر اس کام کے بدلے اس کی وفاداری تبدیل کراتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بات صرف یہیں تک نہیں ہے اگر کسی کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کرائی جائے، انکم ٹیکس کے نوٹس بھیجے جائیں اور اس کو پریشان کیا جائے تو ظاہر ہے وہ پہلے خود کو بچائے گے، اور کچھ ایسے ہی حالات سے کانگریس کا ورکر دو چا ر ہے۔ اس مذاکرہ کے دوران وہ کافی پر امید نظر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں کبھی خلا نہیں رہتا اس لئے کانگریس دیر سویر متحد ہو کر اس خلا کو پر کرے گی ۔
کپل سبل نے کہا کہ اس لڑائی میں صرف مودی پر حملہ کرنے سے کام نہیں چلے گا ۔ لوگوں کو معلوم ہے کہ مودی کیا کر رہا ہے ۔ ان کو احساس ہے کہ کسان پریشان ہے ، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے منفی اثرات بالکل واضح ہیں جس سے ہر آدمی کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ اس لئے کانگریس اور حزب اختلاف کو عوام کے سامنے ایک متبادل نقطہ نظر پیش کرنا ہوگا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس کی ناکامی کے لئے اس کی قیادت ذمہ دار ہے تو انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ’’پوری پارٹی اس کے لئے ذمہ دار ہے جس میں وہ خود بھی شامل ہیں کیونکہ وہ بھی پارٹی کا حصہ ہیں اس لئے آج کے حالات کے لئے وہ خود کوبھی اتنا ہی ذمہ دار سمجھتے ہیں جتنا کہ پارٹی کی قیادت ذمہ دار ہے‘‘۔
اپنے خیالات کا بے باکی سے اظہار کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم تابناک ماضی کے سہارے آگے نہیں بڑھ سکتے، تابناک ماضی سے جوش اور حوصلہ تو پیدا ہوتا ہے لیکن یہ تابناک ماضی کوئی حل نہیں پیش کرتا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ پارٹی موجودہ دور کی پریشانیوں کو سمجھے جس میں بے روزگاری ہے، تجارت ہے ، کسان کے مسائل ہیں اور ان کے حل لے کر عوام کے پاس جائے۔ تقاریر اور بیانات سے کام چلنے والا نہیں ہے۔ کانگریس کو آج کی حقیقت میں جینا ہوگا ‘‘۔سبل نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ آج کی تاریخ میں کانگریس ہی واحد بڑی سیاسی جماعت ہے جو بی جے پی سے لڑ سکتی ہے کیونکہ دیگر علاقائی پارٹی آج یا تو بی جے پی کے ساتھ ہیں یا ختم ہو گئی ہیں اور کانگریس ہی ملک میں موجود سیاسی خلا کو بھر سکتی ہے لیکن پہلے اس کو خود کو سمجھنا ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ایسا نہیں ہے کہ ہندوستان اب پاکستان بنتا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان تو ایک مذہبی ریاست ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ ’’ گندے ہندوستانی بڑھ رہے ہیں‘‘۔
Published: 20 Aug 2017, 8:20 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Aug 2017, 8:20 AM IST