’کانوڑ یاترا‘ کو لے کر اس وقت کافی ہنگامہ برپا ہے۔ ایک طرف اتراکھنڈ حکومت نے کورونا وبا کے پیش نظر کانوڑ یاترا پر روک لگا دی ہے، اور دوسری طرف اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کی اجازت دیے جانے کو لے کر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ اس درمیان سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) سربراہ اوم پرکاش راجبھر نے کانوڑ یاترا کو لے کر ایک ایسا متنازعہ بیان دے دیا ہے جس پر ہنگامہ لازمی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’کانوڑ یاترا میں 10 سے 15 سال کے بچوں کو گانجہ اور شراب پینے کی ٹریننگ دلائی جاتی ہے۔‘‘
Published: undefined
راجبھر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’بی جے پی کو تعلیم، روزگار، مہنگائی سے مطلب نہیں۔ اپنی ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لیے کانوڑ یاترا اسکیم چلاتے ہیں۔‘‘ راجبھر نے کانوڑ یاترا کو گانجہ-شراب پلانے کی یاترا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل یوگی جی انجام دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’کانوڑ یاترا ہوگی، شراب کے ٹھیکے کھلے رہیں گے، بی جے پی کے دفتر اور ان کے کام چلیں گے، لیکن تعلیمی ادارے بند ہیں۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اوم پرکاش راجبھر نے کہا کہ غریب بچوں کو تعلیم سے دور کرنے کے لیے کانوڑ یاترا نکالی جاتی ہے۔ کانوڑ یاترا سے کوئی انجینئر، داروغہ، آئی اے ایس، پی سی ایس نہیں بن سکتا۔ کانوڑ یاترا پر پھولوں کی بارش کرنے کی جگہ وہ پیسہ تعلیم پر خرچ کرنا چاہیے۔ راجبھر نے کمبھ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’گزشتہ حکومت نے کمبھ پر 900 کروڑ روپے خرچ کیے، انھوں نے (وزیر اعلیٰ یوگی نے) 4600 کروڑ روپے۔ اگر 900 سے بڑھا کر 2000-1500 کروڑ روپے خرچ کر دیتے تو باقی 2600 کروڑ روپے تعلیم پر خرچ کیے جا سکتے تھے، لیکن ان کی ایسی منشا نہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز