کانپور: لو جہاد کے نام پر اس وقت ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہے، کہیں قانون سازی ہو رہی ہے تو کہیں بیان بازی کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، کانپور میں مبینہ لو جہاد کے معاملات کی تفتیش کر رہی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کہا ہے کہ اسے ان معاملات میں سازش اور منظم طریقہ سے تبدیلی مذہب کرانے کے بعد شادی کیے جانے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ ان معاملات میں کسی طرح کی بیرونی فنڈنگ بھی نہیں پائی گئی ہے۔
Published: 24 Nov 2020, 12:11 PM IST
خیال رہے کہ اتر پردیش کے شہر کانپور میں 14 معاملات ایسے ہیں جن میں لڑکیوں کے اہل خانہ نے پولیس میں شکایت کی تھی کہ ان کی لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر دھوکہ سے تبدیلی مذہب کرا کر شادی کر لی گئی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خصوصی تفتیشی ٹیم نے اپنی جانچ کے بعد کہا کہ تین معاملوں میں بالغ لڑکیوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا۔ ان تینوں لڑکیوں نے شادی کے بعد اپنے نام تبدیل کر لئے ہیں۔ ان معاملوں میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
Published: 24 Nov 2020, 12:11 PM IST
اس کے علاوہ تین معاملوں میں لڑکوں نے غلط نام بتا کر شادی کی ہے۔ فتح خان نے آرین ملہوترا، اویس نے بابو اور مختار احمد نے اپنا نام راہل سنگھ رکھ لیا تھا۔ تفتیشی ٹیم کے مطابق کچھ معاملوں میں لڑکیاں نابالغ تھیں، لہذا لڑکوں کے خلاف عصمت دری کے مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ ان معاملوں میں نام تبدیل کرنے اور تبدیلی مذہب میں طے شدہ قانونی طریقہ اختیار نہیں کیا گیا ہے۔
Published: 24 Nov 2020, 12:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Nov 2020, 12:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز