قومی خبریں

کانپور میں ایک صحافی کا قتل

اتر پردیش کے کانپور میں جمعرات کو ایک صحافی کا قتل کر دیا گیا۔ واردات کو بلہور قصبہ میں انجام دیا گیا جہاں نا معلوم بائیک سواروں نےصحافی کو گولی مار دی۔

فائل فوٹو صحافی نوین گپتا
فائل فوٹو صحافی نوین گپتا تصویر سوشل میڈیا

کانپور: اترپردیش میں کانپور کے بلہور علاقہ میں صحافی نوین گپتا کے قتل کے معاملے میں چھ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

صحافی نوین گپتاایک اخبار کے لئے تحصیل بلہور سے خبریں بھیجا کرتے تھے۔ کل دیر شام میونسپلٹی دستر کے نزدیک اپنی دکان پر بیٹھے تھے۔دکان کے نزدیک ہی حملہ آوروں نے ان پر اندھادھند گولیاں چلائیں جس کی وجہ سے نوین کے سر اور سینے میں چار گولیاں لگیں۔ گولیوں کی آواز سن کر نوین کے بھائی نتن اور دیگر لوگوں نے انہیں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

پولس کے اعلی افسران کے ساتھ کئی دیگر تھانوں کی فورس موقع پر پہنچ گئی تھی۔ اس معاملے میں چھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اعلی پولس افسر نے بتایا کہ نوین گپتا کو چار گولیاں لگی تھیں ۔ واردات کا سبب ابھی معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رنجش کی بات سامنے آئی ہے۔ ملزمین کو گرفتار کرنے کے بعد اصل صورت حال سامنے آسکے گی۔

ادھر نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی ) 2016 کے اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے دور میں قتل اور جرائم کے واقعات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

ملک کے سب سے بڑے صوبے اتر پردیش میں گزشتہ سال قتل کے سب سے زیادہ 4889 معاملات درج کئے گئے جو کہ ملک میں درج ہوئے معاملات کا 16.1 فیصد ہے۔ اس کے بعد بہار کا نمبرآتا ہے جہاں 2581 قتل کی وارداتیں ہوئیں جو کہ 8.4 فیصد ہے۔ سال 2016 میں یوپی میں 49262 (14.5فیصد)خواتین کے خلاف جرائم کے معاملات درج کئے گئے جس کے بعد مغربی بنگال کا مقام ہے جہاں 32513 (9.6 فیصد) درج کئے گئے۔

ملک بھر میں عصمت دری کی واردات سال 2015 میں 34651 معاملات کے مقابلے سال 2016 میں 12.4 فیصد کے اضافہ کے ساتھ یہ تعداد بڑھ کر 38947 ہو گئی۔

این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ 4882 (12.5 فیصد)عصمت دری کے وقعات درج کئے گئے تھےاس کے بعد اتر پردیش کا مقام تھا جہاں 4816 واقعات درج کئے گئے ۔ اور پھر مہاراشٹر کا مقام رہا جہاں 4189 واقعات درج کئے گئے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Published: 01 Dec 2017, 7:40 PM IST

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Dec 2017, 7:40 PM IST