رواں سال 17 جون کو مغربی بنگال کے دارجیلنگ ضلع میں پیش آئے ریل حادثہ سے متعلق ریلوے نے اپنی جو رپورٹ تیار کی ہے، اس میں کچھ اہم باتیں نکل کر سامنے آئی ہیں۔ پھانسی دیوا علاقہ میں کنچن جنگا ایکسپریس کے مال گاڑی سے ٹکرانے کی وجہ سے کم از کم 10 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں ریلوے نے جو رپورٹ تیار کی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ تین بڑی خامیوں کا خمیازہ درجنوں معصوم لوگوں کو بھگنا پڑا ہے۔
Published: undefined
ریلوے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جانچ میں سامنے آئی باتوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے حادثہ ہونے کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ ریلوے سیکورٹی کمشنر نے بتایا کہ آٹومیٹک سگنلنگ فیل ہونے کے بعد لوکو پائلٹ اور اسٹیشن ماسٹرس کی ہدایت پر عمل نہیں کیا گیا۔ ساتھ ہی افسران نے بھی لاپروائی کی۔ موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ٹرینوں میں آٹومیٹک ٹرین حفاظتی نظام ’کوچ‘ لگایا جائے۔
Published: undefined
اس ٹرین حادثہ کی جانچ کے دوران ریلوے سیکورٹی کمشنر (سی آر سی) نے اعتراف کیا کہ تین سطح پر بڑی لاپروائی کی گئی۔ حادثہ کی پہلی وجہ تو یہ رہی کہ سگنل خراب ہونے کے بعد بھی سیکشن میں مال گاڑی اور کنچن جنگا ایکسپریس کے علاوہ پانچ دیگر ٹرینوں نے بھی داخلہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں کنچن جنگا ایکسپریس کے لوکو پائلٹ کو چھوڑ کر کسی بھی ٹرین کے لوکو پائلٹ نے سگنل خراب ہونے کے دوران ٹرین کو 15 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے اور خراب سگنل پر رکنے سے متعلق ریلوے کے اصول پر عمل نہیں کیا۔
Published: undefined
حادثہ دوسری وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ خراب سگنلنگ کو لے کر مال گاڑی کے لوکو پائلٹ کو جو ٹی/اے 912 فارم جاری کیا گیا تھا، اس میں اسپیڈ کا تذکرہ نہیں تھا۔ حادثہ کی تیسری بڑی وجہ یہ رہی کہ آٹومیٹک سگنل فیل ہونے کے بعد بھی افسران نے سیکشن میں بلاک نہیں لیا۔ اس اصول کے تحت دو اسٹیشنوں کے درمیان ایک ٹرین دوڑتی ہے اور جب تک آگے والی ٹرین اگلے اسٹیشن کو پار نہیں کر لیتی، تب تک کسی دوسری ٹرین کو پہلے اسٹیشن میں داخلہ نہیں دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
سی آر ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس زون میں یہ حادثہ پیش آیا تھا، وہاں واکی ٹاکی کم تھے۔ ساتھ ہی مال گاڑی کے لوکو پائلٹ کے پاس سیکورٹی کے سامان نہیں تھے۔ اس میں کٹیہار ڈویژن کے افسران کی بھی لاپروائی سامنے آئی، کیونکہ سگنل فیل ہونے کی خبر ملنے کے بعد بھی کوئی افسر خامی کو دور کرنے کے لیے کنٹرول روم نہیں گیا تھا۔ سی آر ایس نے کہا کہ ادھوری جانکاری کے ساتھ صحیح احکام پر عمل نہیں کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ حادثہ ہونے کا انتظار کیا جا رہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined