قومی خبریں

کیرانہ: لندن سے تعلیم یافتہ اقرا حسن کا الیکشن، مغربی یوپی میں مرکز نگاہ

لندن سے تعلیم یافتہ اقرا حسن کیرانہ کی سیاست میں مقبول ہو رہی ہیں۔ 26 سالہ اقرا کے خاندان کی تاریخی سیاسی شناخت اور ان کے تعلیمی پس منظر نے کیرانہ کے الیکشن کو مرکز نگاہ بنا دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

 

چھبیس سالہ اقرا حسن کیرانہ سے سماجوادی پارٹی اور کانگریس اتحاد کی امیدوار ہیں۔ عوام میں ان کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، کیرانہ میں اقرا حسن بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار پردیپ چودھری کو سخت مقابلہ دے رہی ہیں۔ اقرا حسن کی انتخابی مہم پر ملک بھر کے نوجوانوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور یہ الیکشن موضوع بحث بن گیا ہے۔

Published: undefined

’’لالّی (دیہات میں بیٹی کے لیے استعمال ہوتا ہے) تو انگلینڈ پڑھ کر آئی ہے ار انگریزی تو بولتی نی، ایسی ہی بات کرے جیسے ہم کر رے، ار انگلینڈ میں تو جینز پہنے لڑکیاں، تیرا تو ہم نے کبھی دپٹہ بھی سر سے اترا ہوا نی دیکھا۔ اے سچ بتا تو انگلینڈ میں ہی پڑھی ہے نا؟‘‘

کیرانہ لوک سبھا کے ایلم گاؤں میں ایک عمر رسیدہ خاتون جب اقرا حسن سے یہ کہتی ہے تو اقرا کا جواب بھی بہترین ہوتا ہے، ’اری ماں اب انگلینڈ چلے جائیں یا پیرس، دل میں تو کیرانہ ہے۔‘‘ مگر اس سے بہتر جواب پاس کھڑی ایک دوسری بیٹی کی طرف سے آتا ہے، جو کہتی ہے ’’اینی وے اقرا کین یو اسپیک ان انگلش پلیز!‘ اقرا اس پر مسکرا دیتی ہیں جو ان کی شناخت بن چکی ہے۔

Published: undefined

اقرا حسن کیرانہ کے سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے والی سب سے کم عمر کی رکن ہیں، جو لوک سبھا کا الیکشن لڑ رہی ہیں۔ ان کے دادا چودھری اختر حسن (جنہوں نے مایاوتی کو الیکشن میں شکست دی تھی)، والد منور حسن اور والدہ تبسم حسن، تینوں اس لوک سبھا سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ جبکہ اقرا کے بھائی ناہید حسن کیرانہ سے موجودہ رکن اسمبلی ہیں۔ اقرا حسن علاقے کے لوگوں سے ملاقات کر رہی ہیں اور اپنے انداز میں گفتگو کر رہی ہیں۔

اقرا حسن کو صرف 5 سال کی عمر میں دہلی کے ہاسٹل میں پڑھنے کے لیے بھیجا گیا اور اس کے بعد وہ پڑھنے کے لیے لندن چلی گئیں۔ اقرا حسن نے دہلی یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے اور لیڈی شری رام کالج میں پرائمری تعلیم مکمل کرنے سے پہلے لندن میں پولیٹیکل سائنس کی تعلیم حاصل کی۔ اقرا حسن کے والد منور حسن ہندوستان کے چاروں ایوانوں کی نمائندگی کرنے والے سب سے کم عمر رہنما تھے، جن کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہے۔

Published: undefined

اقرا حسن بتاتی ہیں کہ ان کا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، شاید ان کے والد نے انہیں گھر سے دور تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا تھا کیونکہ وہ انہیں گھر کے سیاسی ماحول سے دور رکھنا چاہتے تھے لیکن جب ان کے والد ایک حادثے میں انتقال کر گئے اور والدہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئیں تو ان سے قربت کی وجہ سے اقرا کو بھی لوگوں سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔

اقرا حسن کی سیاسی زندگی کا آغاز 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ہوا، جب کیرانہ میں ہجرت کا مسئلہ گہرا ہو گیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ خود کیرانہ پہنچے اور ہر گلی میں پمفلٹ تقسیم کرنے لگے، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان دیا کہ وہ جون میں شملہ بنا کر گرمی کو پرسکون کریں گے۔ اقرا حسن کی والدہ تبسم حسن اور ایم ایل اے بھائی ناہید حسن کے خلاف یکے بعد دیگرے کئی مقدمات درج کئے گئے اور سابق ایم پی تبسم حسن کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی، ناہید حسن کو جیل بھیج دیا گیا اور انہوں نے جیل سے الیکشن لڑا، جبکہ اقرا حسن نے اسمبلی انتخابات کی ذمہ داری سنبھالی۔

Published: undefined

اقرا نے اپنے بھائی کے الیکشن کے دوران دن رات کام کیا۔ انہوں نے عدالتوں کے چکر بھی لگائے اور بالآخر جیل میں ہونے کے باوجود اپنے بھائی ناہید حسن کو الیکشن جتوایا۔ اقرا حسن بتاتی ہیں، ’’یہ مشکل وقت تھا، میری والدہ پر مقدمات تھے اور میرے بھائی جیل میں تھے، تب مجھے لڑائی کے علاوہ کوئی راستہ نظر نہیں آیا لیکن میں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گی، میں نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ میں اکیلی ہوں، سب میرے ساتھ کھڑے تھے۔‘‘

اقرا حسن کی سیاسی صلاحیتوں کو دیکھ کر تب چرچا تھا کہ وہ دو سال بعد 2024 میں لوک سبھا کا الیکشن لڑیں گی۔ اقرا حسن کے والد منور حسن نے بھی 26 سال کی عمر میں اسمبلی الیکشن لڑا تھا اور بی جے پی کے سینئر لیڈر حکم سنگھ کو شکست دی تھی، جو ان کے ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور ان کے دادا لگتے تھے۔ کیرانہ کے حکم سنگھ اور چودھری اختر حسن ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے، دونوں ہی گوجر (کلسیان کھاپ) سے وابستہ تھے، تاہم، حسن خاندان کے آباؤ اجداد نے تقریباً دو سو سال قبل اسلام قبول کر لیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی ہندو گوجر بھی اقرا حسن کو اپنی بیٹی مانتے ہیں۔

Published: undefined

کیرانہ میں اقرا حسن کا مقابلہ بی جے پی کے پردیپ چودھری سے ہے۔ پردیپ چودھری نے 2019 کے انتخابات میں اقرا حسن کی والدہ تبسم حسن کو شکست دی تھی۔ تب کانگریس کے ہریندر ملک کو 70 ہزار ووٹ ملے تھے، اور تبسم حسن کو اتنے ووٹوں سے شکست ہوئی تھی، اب اقراء حسن کو کانگریس کی بھی حمایت حاصل ہے۔ بی ایس پی نے یہاں سے شری پال رانا کو امیدوار بنایا ہے، جس کے بعد اقرا حسن کے لیے مساوات سازگار ہو گئی ہے۔ جینت چودھری کی انڈیا اتحاد سے دوری اقرا حسن کے لیے تشویش ناک بات تھی لیکن مقامی جاٹوں سے اقرا کا خاندانی تعلق سود مند بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ یہاں 19 مارچ کو انتخابات ہیں اور نامزدگیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined