کل ٹی وی چینل کے اینکر کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کو بی جے پی کے رہنماؤں کا اقتدار کا نشہ نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے۔ اندور سے رکن اسمبلی اور بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کے بیٹے آکاش وجے ورگیہ نے کل کھلے عام میونسپل کارپوریشن کے افسر کی کرکٹ کے بلے سے پٹائی کی، جس کے بعد عدالت نے نے ان کو 11 جولائی تک کے لئے جیل بھیج دیا، لیکن اس پر جب کیلاش وجے ورگیہ سے ایک ٹی وی اینکر نے سوال کیا تو وہ اس قدر بھڑک گئے کہ انہوں نے سوال پوچھنے والے اینکر سے اس کی حیثیت اور اوقات پوچھ ڈالی۔ کیلاش وجے ورگیہ کی یہ بھڑکنے والی ویڈیو وائرل ہو گئی۔
Published: undefined
واضح رہے کارپوریش کی ایک ٹیم کل ایک ایسے مکان کو گرانے کے لئے گئی تھی جس کی حالت بہت خستہ تھی۔ آکاش وجے ورگیہ کو یہ نشہ تھا کہ وہ کیلاش وجے ورگیہ کے بیٹے ہیں اس لئے انہوں نے بجائے قانونی کارروائی کرنے کے خود قانون اپنے ہاتھ میں لے لیا اور سرکاری افسر کی پٹائی کر دی۔
Published: undefined
ادھر کارپوریش کے بلڈنگ انسپیکٹر دھیریندر بیاس نے جو شکایت درج کی ہے اس کے مطابق جب وہ اپنی ٹیم کے ساتھ مخدوش مکان گرانے کے لئے علاقہ میں پہنچے تو بی جے پی کے رکن اسمبلی آکاش وجے ورگیہ نے موقع پر پہنچ کر ان کو دھمکایا اور سر عام کرکٹ کے بلے سے پٹائی کی۔ واضح رہے کہ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہو گیا۔ دوسری جانب اس مکان میں رہنے والی خاتون نے پولس میں شکایت درج کرائی ہے کہ کارپوریش کے افسران زبردستی اس کے مکان میں گھس گئے اور اس کے ساتھ بد تمیزی کی۔
Published: undefined
اس واقعہ پر جب ایک ٹی وی اینکر نے کیلاش وجے ورگیہ سے فون پر ان کے بیٹے کی غنڈہ گردی کو لے کر سوال کیا اور کہا کہ آپ کو اس واقعہ کی مذمت کرنی چاہیے تو کیلاش وجے ورگیہ بھڑک گئے اور کہا ’’آپ جج ہیں کیا؟ آپ ایسے فیصلہ نہیں دے سکتے، ہو آر یو؟ کیا ہے آپ کی حیثیت؟ آپ فیصلہ کریں گے کسی رکن اسمبلی کے بارے میں؟اپنی اوقات دیکھیے پہلے؟‘‘ یہ کہہ کر انہوں نے اینکر کا فون کاٹ دیا۔
Published: undefined
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر کیلاش وجے ورگیہ کی تنقید ہو رہی ہے اور بی جے پی کی قیادت سے سوال کیے جا رہے ہیں۔ کچھ نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ یہ اقتدار کے نشہ میں چور ہیں اور دونوں باپ بیٹوں کوپارٹی سے باہر نکال دینا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز