دہلی ایکسائز پالیسی کے مبینہ گھپلے میں بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کی رہنما کے. کویتا ضمانت ملنے کے بعد کل27 اگست تہاڑ جیل سے باہر آئیں۔ انہیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے مارچ میں منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دی ہے۔
Published: undefined
جیسے ہی وہ جیل کے احاطے سے باہر آئیں ، بی آر ایس کارکنان اور حامی ان کے استقبال کے لیے جیل کے باہر جمع ہو گئے، ڈھول بجایا اور پٹاخے پھوڑے گئے۔ اس دوران کویتا کے بھائی اور بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ بھی موجود تھے۔
Published: undefined
قبل ازیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) لیڈر کی تحویل کی اب ضرورت نہیں ہے کیونکہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) دونوں نے ان کے خلاف اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔
Published: undefined
جیل سے باہر آنے کے بعد اپنا پہلا تبصرہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "ہم جنگجو ہیں، ہم قانونی اور سیاسی طور پر لڑیں گے، انہوں نے بی آر ایس اور کے سی آر کی ٹیم کو اٹوٹ انگ بنایا ہے۔" اپنے اوپر لگے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ مجھے سیاسی وجوہات کی بنا پر جیل میں ڈالا گیا ہے، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
Published: undefined
جسٹس بی آر گاوائی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے کہا، "اپیل کنندہ (کویتا) کو ہر معاملے میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پیش کرنے پر فوری طور پر ضمانت پر رہا کرنے کی ہدایت دی۔" عدالت نے یہ حکم دہلی ہائی کورٹ کے یکم جولائی کے فیصلے کے خلاف ان کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے دیا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے ان کی تحقیقات میں مرکزی ایجنسیوں کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ کیا وہ کسی بھی ملزم کو منتخب کرنے کے لیے آزاد ہیں؟ بنچ نے پوچھا کہ ای ڈی اور سی بی آئی کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کیا ’’مواد‘‘ ہے کہ کویتا اس کیس میں ملوث تھیں۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق بنچ نے کہا، "استغاثہ کو غیرجانبدار ہونا چاہیے، آپ کسی کو چن کر نہیں لے سکتے۔ یہ کیسی غیر جانبداری ہے؟ جو شخص خود کو مجرم ٹھہراتا ہے اسے گواہ بنایا گیا ہے۔" بنچ نے مزید کہا، "کل آپ اپنی مرضی کے مطابق کسی کو بھی ملزم بنا سکتے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق کسی کو رہا کر سکتے ہیں؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined