مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ اور این سی پی-ایس پی لیڈر انل دیشمکھ کی ایک کتاب نے ریاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ گزشتہ دنوں منظر عام پر آئی انل دیشمکھ کی کتاب ’ڈائری آف اے ہوم منسٹر- سرکاری سازش ناکام کرنے والے وزیر داخلہ کی خود نوشت‘ نے مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے لیے مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ کیونکہ اس کتاب میں ان پر کئی طرح کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں اور ان کی کچھ مبینہ سازشوں سے پردہ بھی اٹھایا گیا ہے۔
Published: undefined
’ڈائری آف اے ہوم منسٹر‘ کے بیشتر باب مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے دوران بدعنوانی کے الزامات میں ہوئی انل دیشمکھ کی گرفتاری سے متعلق ہیں۔ اس کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب وہ جیل میں تھے تو ان پر دباؤ بنایا گیا تھا کہ وہ ایسا بیان درج کرائیں جس سے سرکردہ لیڈران پھنس سکیں۔ دیشمکھ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انھیں جیل میں ایک آفر ملا تھا، جسے اگر وہ قبول کرتے تو ان کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی کی کارروائی ختم کر دی جاتی۔ دیشمکھ نے کتاب میں لکھا ہے کہ انھیں 4 پوائنٹس کا لفافہ ملا تھا، جس میں ایک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس میں اجیت پوار، ان کے بیٹے پارتھ کو گٹکا بنانے والوں سے پیسہ اکٹھا کرنے کے لیے پھنسانے کو کہا گیا تھا۔
Published: undefined
اس کتاب میں دِشا سالیان کی موت کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے اور انل دیشمکھ کا دعویٰ ہے کہ دِشا کی موت میں ادھو کے بیٹے آدتیہ کو پھنسانے کے لیے کہا گیا۔ سابق وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ فڑنویس نے سانگلی سے سمت کدم کو بھیجا تھا اور یہ سارے آفر کیے گئے تھے۔
Published: undefined
اب یہ کتاب کچھ خاص طبقات تک پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ خاص طور سے میڈیا سے منسلک لوگوں تک۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ کوشش سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ پر لگے بدعنوانی کے سنگین الزامات کی صفائی دینے کے دوران ہو رہی ہے۔ کتاب میں ایک مراٹھی ٹی وی چینل میں 18 مارچ 2021 کو اُس وقت کے وزیر داخلہ کی شکل میں لیے گئے انل دیشمکھ کے انٹرویو سے لے کر مکیش امبانی کے گھر انٹیلیا کے باہر کھڑی پائی گئی دھماکہ خیز مادہ سے لدی اسکارپیو، اُس وقت کے ممبئی پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کے ذریعہ دیشمکھ پر لگائے گئے سنگین الزامات، انہی واقعات سے جڑا منسکھ قتل واقعہ، پولیس افسران کے مجرمانہ ریکارڈ، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ ان پر لگائے الزامات اور چاندیوال کمیشن سے دیشمکھ کو ملی کلین چٹ جیسے معاملوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ خود نوشت کے ان سبھی ابواب میں انل دیشمکھ یہی ثابت کرتے نظر آتے ہیں کہ کسی سازش کے تحت ان پر جھوٹے الزامات لگا کر انھیں پھنسانے کی کوشش کی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined