آسام کی بی جے پی حکومت نے ہفتہ کے روز ایک ایسا اعلان کیا جس کو لے کر وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما خود ہی مغموم دکھائی دیئے۔ دراصل ریاستی حکومت نے چار اضلاع کو چار دیگر اضلاع میں ضم کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔ ساتھ ہی کچھ گاؤں کے انتظامی حلقہ اختیار کو بدل دیا گیا ہے۔ انتظامی یونٹس کی از سر نو تعمیر پر انتخابی کمیشن کی روک نافذ ہونے سے ایک دن پہلے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انتخابی کمیشن آسام میں حد بندی کی کارروائی شروع کرنے والا ہے، اور اس سے ٹھیک پہلے ہیمنت بسوا سرما نے 4 اضلاع کو دیگر اضلاع میں ضم کرنے کا اعلان کر دیا۔
Published: undefined
اپنے فیصلے کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’’آسام سماج اور انتظامی ضروریات کے مفادات کو توجہ میں رکھتے ہوئے بھاری من سے یہ فیصلے لیے گئے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یہ عارضی فیصلے ہیں، حالانکہ اس فیصلے کے پیچھے موجود وجہ کا انکشاف انھوں نے نہیں کیا۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ بشوناتھ ضلع کو سونت پور میں، ہوجئی ضلع کو نگاؤں میں، باجالی ضلع کو بارپیٹا میں اور تمول پور کو بکسا ضلع میں ضم کیا جائے گا۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آسام حکومت نے حال کے دنوں میں ہی ان اضلاع کو بنایا تھا۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کا کہنا ہے کہ وہ ان اضلاع کے لوگوں سے معافی مانگنا چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ لوگ ان فیصلوں کی اہمیت کو سمجھیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ریاست کے وزراء کی ایک ٹیم ان اضلاع کا دورہ کرے گی اور اہم اداروں و شہریوں کے ساتھ بات چیت کر کے انھیں فیصلوں کی وجہ کے بارے میں بتائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ فیصلے کی وجہ کا انکشاف عوامی طور پر نہیں کیا جا سکتا۔ حالانکہ انھوں نے یہ ضرور کہا کہ ضم کیے گئے چاروں اضلاع کے نظامِ پولیس اور نظامِ انصاف اپنے دفاتر اور افسران کے ساتھ جاری رہے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ انتخابی کمیشن نے 27 دسمبر کو جانکاری دی تھی کہ اس نے آسام میں اسمبلی اور پارلیمانی انتخابی حلقوں کی حد بندی کی شروعات کی اور سیٹوں کے ایڈجسٹمنٹ کے لیے 2001 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کا استعمال کیا جائے گا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ تیاریاں پوری ہونے تک ریاست میں نئی انتظامی یونٹس کی تشکیل پر یکم جنوری 2023 سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ حد بندی ایکٹ 1972 کے التزامات کے تحت آسام میں انتخابی حلقوں کی آخری حد بندی 1976 میں کی گئی تھی، جو 1971 کی مردم شماری کے اعداد و شمار پر مبنی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز