ملک کی 5 ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل نومبر کے دوسرے ہفتہ میں سی-ووٹر کے ذریعہ مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں کرائے گئے ایک سروے میں بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ سروے کے مطابق تین ریاستوں میں کانگریس واضح اکثریت کے ساتھ حکومت بناتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ سروے کے مطابق کانگریس کو راجستھان میں 145 سیٹوں کے ساتھ زبردست اکثریت حاصل ہوگی اور مدھیہ پردیش میں بھی وہ واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔ اس سروے میں تلنگانہ میں بھی کانگریس-ٹی ڈی پی اتحاد کو 64 سیٹوں کے ساتھ واضح اکثریت ملنے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔ حالانکہ چھتیس گڑھ میں سخت مقابلے کے آثار نظر آ رہے ہیں جہاں بی جے پی اپوزیشن پارٹی کانگریس سے کچھ آگے ہے۔ لیکن پھر بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی اکثریت سے دور رہے گی۔
سنٹر فار ووٹنگ اوپینین اینڈ ٹرینڈس اِن الیکشن ریسرچ (سی-ووٹر) کے سروے کے مطابق راجستھان میں برسراقتدار بی جے پی کو صرف 45 سیٹیں مل سکتی ہیں جب کہ کانگریس کو 145 سیٹوں کے ساتھ زبردست اکثریت ملنے کی بات کہی گئی ہے۔ سروے میں بی جے پی کو 39.7 فیصد جب کہ کانگریس کو 47.9 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
سی-ووٹر سروے میں مدھیہ پردیش کے اقتدار میں 15 سال بعد کانگریس کی واپسی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ سروے میں کانگریس کو 116 سیٹوں کے ساتھ واضح اکثریت ملنے کا امکان ہے جب کہ بی جے پی کو 107 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ ووٹ فیصد کی بات کریں تو یہاں کانگریس کو 42.3 فیصد جب کہ بی جے پی کو 41.5 فیصد ووٹ شیئر ملنے کا امکان ہے۔
Published: 10 Nov 2018, 10:09 PM IST
دوسری طرف مدھیہ پردیش سے الگ ہوئی قبائل اکثریتی ریاست چھتیس گڑھ میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان زبردست ٹکر کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سی -وٹر کے سروے میں کانگریس کو جہاں 41 سیٹیں مل رہی ہیں وہیں بی جے پی کو 43 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ بی جے پی یہاں کانگریس سے آگے ضرور نظر آ رہی ہے لیکن اکثریت سے دور ہے۔
جنوبی ریاست تلنگانہ کے سروے میں کانگریس-ٹی ڈی پی کے لیے خوشخبری ہے۔ ریاست کے آئندہ انتخاب میں کانگریس-ٹی ڈی پی-سی پی آئی اتحاد کو 64 سیٹوں کے ساتھ واضح اکثریت ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اس سروے میں بی جے پی کو 4 اور دیگر پارٹیوں کو 9 سیٹیں مل سکتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، میزورم اور تلنگانہ میں 12 نومبر سے 7 دسمبر کے درمیان انتخابات ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی کا کام 11 دسمبر کو ہوگا۔ ان سبھی ریاستوں کے لیے انتخابی تشہیر اپنے عروج پر ہے۔ انتخاب میں شامل سبھی پارٹیوں کے اسٹار پرچارک ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
Published: 10 Nov 2018, 10:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Nov 2018, 10:09 PM IST