ابوظہبی: ہندوستان نے مذہب کے نام پر دہشت گردی کے جواز کی پاکستان کی منطق کے خلاف جمعہ کو تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کے اہم اجلاس میں اپنا ٹھوس موقف پیش کرتے ہوئے رکن مسلم ممالک سے دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے کی پرزور اپیل کی۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کو ہرگز کسی مذہب کے خلاف لڑائی نہ سمجھا جائے۔
سشما سوراج نے او آئی سی 46 ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان، بنگلہ دیش اور مالدیپ جیسے پڑوسی مملک سے ہندوستان کے تعلقات بہتر ہیں اور ہماری ایک مشترکہ وراثت ہے۔ لیکن اپنی تقریر میں انہوں نے پڑوسی ملک پاکستان کا نام تک نہیں لیا۔ انہوں نے اپنی مکمل تقریر کے دوران دہشت گردی کا معاملہ پُر زور طریقہ سے اٹھایا۔
Published: undefined
ہندوستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذہب اسلام امن کا مذہب اور اللہ کے 99 ناموں میں سے کسی کے بھی معنی تشدد نہیں ہیں۔ اسی طرح ہر مذہب امن کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر آپ انسانیت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو دہشت گردوں کو تحفظ اور دولت مہیا کرانے والے ممالک سے کہنا ہوگا کہ وہ ایسی کرتوتوں کو بند کریں۔‘‘
Published: undefined
سشما سوراج نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ محض عسکری کارروائی، سفارتکاری اور حکمت عملی سے ممکن نہیں ہے، اس کے لئے ضرورت ہے کہ ملک، مذہب، سماج اور خاندان سبھی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت لوگوں کی زندگی تباہ کررہی ہے اور دنیا کو تباہی کے دہانے پرپہنچا رہی ہے۔ خطے میں عدم استحکام پیدا کررہی ہے اور دنیا کو اس سے خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم کہتے رہے ہیں کہ یہ انسانی اقدار اور غیر انسانی قوتوں کے درمیان جنگ ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب تنظیم تعاون اسلامی کے اجلاس میں ہندوستان کو مدعو کیا گیا ہے۔ جبکہ پاکستان نے اس بار او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اس نے متحدہ عرب امارات پر زور دیا تھا کہ ہندوستان کو بطور مہمان خصوصی اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا جائے، ہندوستان کو دعوت دینے پر وہ اجلاس کا بائیکاٹ کرے گا۔ مگر او آئی سی نے پاکستان کی پرواہ نہیں کرتے ہوئے ہندوستان کو اس کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا جس سے ناراض پاکستان نے اس کا بائیکاٹ کر دیا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined