سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کے عدالتی فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے ایک بہترین فیصلہ سنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرائم برانچ کے تحقیقاتی افسران مبارکبادی کے مستحق ہیں کیونکہ بقول ان کے انہوں نے دباؤ کے باوجود تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST
فاروق عبداللہ نے کہا، ’’میں کرائم برانچ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس پر دباؤ آیا لیکن یہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا۔ کرائم برانچ کے افسران نے پوری ایمانداری سے کیس کی تحقیقات کی اور اس کو عدالت تک پہنچایا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’میں جج صاحب کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے سب کو سنا اور اس کے بعد ایک بہترین فیصلہ سنایا۔ اس فیصلے کی چوطرفہ سراہنا کی گئی ہے۔‘‘
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST
فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ عدلیہ ہمیشہ آزاد رہے گی اور صحیح فیصلے سناتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں ڈر تھا کہ دلی میں بننے والی نئی حکومت کہیں اداروں کو زک پہنچانا شروع نہ کر دے۔ ایک ادارہ جو بچ گیا ہے وہ عدلیہ ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ عدلیہ اسی طرح آزاد رہے گی اور صحیح فیصلے سناتی رہے گی۔‘‘
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST
بتادیں کہ پیر کے روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے کٹھوعہ عصمت دری و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز و سابق سرکاری افسر سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر تین بشمول ایس پی او سریندر کمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ جج موصوف نے سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوترا کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بناء پر بری کردیا۔
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST
دریں اثنا نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس، سینئر لیڈر و سابق وزیر سکینہ ایتو، صدر صوبہ خواتین ونگ جموں ستونت کور، صوبائی صدر خواتین ونگ کشمیر انجینئر صبیہ قادری اور صوبائی ترجمان سارا حیات شاہ نے رسانہ عصمت دری و قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پولیس اور عدلیہ کے رول کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی بالادستی مقدم ہے اور ہمیشہ رہنی چاہئے۔
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST
ایک مشترکہ بیان میں پارٹی کی خواتین لیڈران نے کہا کہ رسانہ جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اور بروقت اقدامات کی ضرورت ہے اور ایسے واقعات میں ملوث درندوں کو عبرتناک سزا دی جانی چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جس طرح سے دلی کے نربھیا کیس میں مجرموں کو پھانسی کی سزا دی گئی اُسی طرح کٹھوعہ کی معصوم بچی کے مجرموں کو بھی موت کی سزا دی جانی چاہئے۔
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST
پارٹی لیڈران کا کہنا تھا کہ سماج میں ایسے افراد کا سوشل بائیکاٹ ہونا چاہئے جو ایسے وحشیانہ، دلدوز اور شرمناک واقعات کے ملوثین کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے عوام حالیہ انتخابات میں اس کیس میں ملوث افراد کے حق میں ریلیوں کی قیادت کرنے والے سیاست دانوں کو مسترد کردیا۔
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Jun 2019, 11:10 PM IST