کولکاتا: مرکز کی مودی حکومت اور مغربی بنگال حکومت کے درمیان کھینچ تان کے درمیان کلکتہ ہائی کورٹ کی سرکٹ بنچ کا دوبارہ افتتاح 9 مارچ کو کیا جائے گا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ اس تقریب میں وزیرا علیٰ ممتا بنرجی شریک ہوں گی یا نہیں۔
جمعہ 8 فروری کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کلکتہ ہائی کورٹ کی جلپائی گوڑی سرکٹ بنچ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس اور بایاں محاذ حکومت نے جان بوجھ کر اس پروجیکٹ کو موخر کر رکھا تھا۔ وزیرا عظم کا دعویٰ تھا کہ ان کی حکومت آنے کے بعد اس پر تیزی سے کام کیا گیا اور اب یہ تیار ہوچکا ہے۔ تاہم اس تقریب میں وزیرا علیٰ ممتا بنرجی اور کلکتہ ہائی کورٹ کے ججوں کو مدعو نہیں کیے جانے پر ممتا بنرجی نے خود اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب گندی سیاست کا حصہ ہے۔
Published: undefined
وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ جلپائی گوڑی میں منعقد ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شمالی بنگال کے عوام کو کانگریس اور بایاں محاذ دونوں نے نظر انداز کردیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ایک مدت سے کلکتہ ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ کے قیام کا مطالبہ کیا جارہا تھا مگر دونوں نے نظرانداز کردیا تھا مگر ان کی حکومت نے عوام کی سہولیات کے مدنظر صرف پانچ سال میں ہی بنچ کوتیار کر دیا ہے۔ اب یہاں کے عوام کو 600 کلو میٹر کی مسافت طے کر کے انصاف حاصل کرنے کیلئے جانا نہیں پڑے گا۔
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے مودی کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ کے لئے زمین، انفراسٹکچر اور دیگر سہولیات ان کی حکومت نے مہیا کرائی ہیں اور مودی کریڈٹ لے رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ افتتاحی تقریب میں ریاست اور کلکتہ ہائی کورٹ کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ مودی ذیلی سطح کی سیاست کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے زمین کے علاوہ تین سو کروڑ روپے دیئے ہیں۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ کارگزار چیف جسٹس کی ہدایت کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ کا جلپائی گوڑی سرکٹ بنچ 11 مارچ سے کام کرنا شروع کردے گا اور سرکٹ بنچ کا افتتاح 9 مارچ کو کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ سی بی آئی کو لے کر مرکزی اور بنگال حکومت کے درمیان پہلے سے جنگ جاری ہے اب جلپائی گوڑی سرکٹ بنچ کے افتتاح کو لے کر مرکز اور ریاست کے درمیان کھینچاتانی شروع ہوگئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined