جودھپور کی عدالت نے آسارام کو نابالغ لڑکی سے عصمت دری کرنے کا مجرم قرار دیا اور سزا کا بھی اعلان کر دیا۔ آسارام کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ آسارام کے ساتھ دوسرے شریک جرم شلپی اور شرت چندر کو بھی عدالت نے مجرم قرار دیا ہے اور انہیں 20-20 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ دو اور ملزمان خدمت گار شیوا اور باورچی پرکاش کو کورٹ نے بری کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق جیسے ہی آسارام کی سزا کا اعلان ہوا وہ عدالت میں ہی زار و قطار رونے لگا۔ ادھر آسارام کے آشرم کی ترجمان نیلم دوبے نے کہا کہ ’’ہم عدالت کے فیصلے کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع کریں گے۔‘‘
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
آسارام کو جودھپور کی ایس سی، ایس ٹی عدالت نے مجرم قرار دے دیا ہے، انہیں کتنی سزا ملے گی اس پر بحث جاری ہے۔ تصور کیا جا رہا ہے کہ کہ آسارام کو کم از کم 10 سال کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ عدالت میں آسارام سمیت تین ملزمان کو سزا دینے سے پہلے وکلاء کی بحث جاری ہے۔ عمر کا حوالہ دے کر آسارام کے وکلاء نے کم سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ متاثرہ کی طرف سے معاوضہ کی درخواست داخل کی گئی ہے۔ آسارام کی طرف سے 14 وکلاء بحث کر رہے ہیں۔
عدالت نے گینگ بنا کر آبروریزی کرنے کے 376 ڈی کے معاملہ میں آسا رام کے چار خدمت گذاروں میں سے شرت چندر، شلپی کو بھی مجرم مانا ہے جبکہ پرکاش اور شیوا کو آزاد کر دیا۔ان میں سے پرکاش کو چھوڑ کرباقی تمام ضمانت پر تھے۔ پرکاش نے جیل میں آسا رام کی خدمت کرنے کے لیے ضمانت نہیں لی تھی۔ عدالت کے فیصلے کے دوران سرخ ٹوپی پہنے آسارام اپنے معروف سفید کپڑے میں اپنی قسمت کا فیصلہ سننے کے لئے موجود تھے۔
شہر میں نظم و نسق برقرار رکھنے کیلئے جودھپور اور خاص کر جیل کے باہر بڑی تعداد میں پولس فورس موجود تھی۔ آسارام کے آشرم کو کل ہی خالی کرا لیا گیا تھا اور باہر سے آنے والوں پر سخت نگرانی رکھی جا رہی تھی۔ سخت نگرانی کی وجہ سے ہی آج گجرات سے آئے آسارام کے دس بھکت پولس سے نہیں بچ سکے۔ ان میں سے ایک بھکت مالا لے کر جیل کے مین گیٹ تک پہنچ گیا تھا۔
اگست 2013 سے جاری مقدمے میں متاثرہ لڑکی اپنے بیان سے نہیں ڈگمگائی۔ اس معاملہ میں استغاثہ کی حمایت میں بیان دینے والے کرپال سنگھ کو مار ڈالا گیا۔ اس دوران بہت سے گواہوں کو اغوا کرکے قتل کرنے کے الزام بھی لگائے گئے۔
آسارام کو عدالت کی طرف سے مجرم قرار دئیے جانے پر متاثرہ کے والد نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’آسارام مجرم ہیں، ہمیں انصاف ملا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اسے سخت سزا دی جائے گی۔ مجھے یہ بھی امید ہے کہ جن گواہوں کو قتل کیا گیا یا اغوا کیا گیا انہیں بھی انصاف ملے گا۔‘‘
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
کانگریس کے سینئر رہنما اشوک گہلوت نے آسارام کو مجرم قرار دینے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’اس معاملہ سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی کافی بدنامی ہوئی ہے، اس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ لوگ حقیقی سنتوں اور دھوکہ بازوں میں فرق کو سمجھیں۔‘‘
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
عصمت دری کے معاملہ میں آسارام سمیت 3 افراد کو مجرم قرار دیا گیا ہے جبکہ دو ملزما ن کو عدالت نے بری کر دیا۔ یہ فیصلہ جودھپور کی ایس سی-ایس ٹی عدالت نے سنایا ہے۔ نابالغ لڑکی سے عصمت دری کے معاملہ میں عدالت نے آسارام کے ساتھ شلپی گپتا عرف سنچیتا گپتا، شرت چندر، شیوا عرف سیوارام اور باورچی پرکاش دویدی کو ملزم بنایا گیا تھا۔ اس فیصلے پر ملک بھر کی نگاہیں لگی ہوئی تھیں اور آسارام کے مرید کل سے ہی ان کے حق میں مہم چلا رہے ہیں اور پوچا ارچنا بھی کر رہے ہیں۔
معاملہ میں یہ چار افراد معاون ملزمان تھے:
عدالت نے شیوا اور باورچی پرکاش کو بری کر دیا ہے۔
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
آسارام کی ترجمان نیل دوبے نے آسارام کو مجرم قرار دینے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا ’’ہم اپنی لیگل ٹیم سے بات کریں گے اس کے بعد آگے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ہمیں عدلیہ پر پورا یقین ہے۔‘‘
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
نابالغ لڑکی سے عصمت دری کے معاملہ میں آسارام پر فیصلہ سنائے جانے سے قبل اس معاملہ میں اہم گواہ مہیندر چاولا نے کہا کہ ’’مجھے عدلیہ پر پورا یقین ہے کہ آسارام کو مجرم قرار دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہ ’’میں نے عدالت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کے زانیوں کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہئے۔‘‘ مہیندر چاولا نے مزید کہا ’’میری جان کو خطرہ ہے۔ میں نے مرکزی حکومت سے اضافی سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔ میری طرح دوسرے گواہوں کو بھی جان کا خطرہ ہے۔‘‘
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
نابالغ لڑکی سے ریپ کے الزام میں فیصلہ تھوڑی دیر میں سنایا جائے گا۔ اسی بیچ آسارام کے آشرم کی طرف سے مریدوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ امن بنائے رکھیں۔
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
راجستھان کی جودھپور جیل میں بند آسا رام کے خلاف عصمت دری کے معاملے میں فیصلہ کچھ ہی دیر میں ہونے والا ہے۔ سیکورٹی کے پیش نظر فیصلہ جودھپور جیل احاطہ کے اندر ہی سنایا جائے گا اور فیصلہ سنانے کے لئے جج جودھپور کی سنٹرل جیل پہنچ چکے ہیں۔
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
آسارام سے متعلق فیصلہ سنائے جانے کے پیش نظر شہر میں قانون و انتظام کی حالت بگڑنے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے جودھپور میں 30 اپریل تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ جودھپور میں کسی بھی عوامی مقام پر 4 سے زائد لوگ جمع نہیں ہو سکتے۔ پورے شہر کو پولس نے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔ شہر کے ہر اہم چوک اور چوراہوں پر پولس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے تین ریاستوں کو الرٹ بھی جاری کر دیا ہے۔ جن ریاستوں کو الرٹ جاری کیا گیا ہے ان کے نام راجستھان، گجرات اور ہریانہ ہیں۔ اس درمیان شاہجہاں پور میں عصمت دری متاثرہ کے گھر کے باہر بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
آسارام ایک نابالغ لڑکی سے عصمت دری اور ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں 31 اگست 2013 سے جودھپور کی جیل میں بند ہیں۔ اس معاملے میں اگر وہ قصوروار پائے جاتے ہیں تو انہیں زیادہ سے زیادہ 10 سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
واضح رہے کہ 17 اپریل کو راجستھان ہائی کورٹ نے آسا رام کے خلاف عصمت دری معاملے کی سماعت کر رہے ٹرائل کورٹ کو فیصلہ سنانے کا انتظام جودھپور جیل کے اندر کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو اس کے لیے سبھی ضروری انتظامات جیل احاطہ میں ہی کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ آسا رام کے مرید جودھپور شہر میں قانون و انتظام کے لیے مسئلہ بھی کھڑا کر سکتے ہیں۔
اس درمیان فیصلے کے بعد کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے متاثرہ اور اس کے گھر کے آس پاس سیکورٹی انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ 5 پولس اہلکار کو 24 گھنٹے متاثرہ کے گھر پر تعینات کیا گیا ہے جو ہر آنے جانے والوں پر سخت نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پولس نے بتایا ہے کہ کسی بھی مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے ریزرو فورس تیار ہے۔
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Apr 2018, 9:49 AM IST