سری نگر: جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں مقیم صحافیوں نے منگل کے روز وادی کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں حصہ لینے والے صحافیوں نے انٹرنیٹ خدمات کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان خدمات کے گزشتہ 99 دنوں سے معطل رہنے کی وجہ سے ان کا معمول کا کام بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں صحافیوں نے 3 اکتوبر کو وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں منگل کے روز غیر اعلانیہ ہڑتال کے سو دن مکمل ہوئے۔ تمام تر انٹرنیٹ خدمات، ایس ایم ایس سروس، پری پیڈ موبائیل سروس معطل ہیں اور نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر بھی پابندی ہنوز جاری ہے۔
Published: undefined
مقامی، قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے وابستہ بیسیوں صحافی منگل کو سہ پہر چار بجے سری نگر کے پولو ویو علاقے میں واقع ایوان صحافت (پریس کلب) میں جمع ہوئے اور خاموش احتجاج درج کیا۔ احتجاجی صحافیوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے جن پر یہ تحریریں درج تھیں۔ 'صحافیوں کو بے عزت کرنا بند کرو'، '100 دن ہوگئے لیکن انٹرنیٹ پر پابندی جاری ہے'۔ احتجاج میں شامل صحافیوں نے کہا کہ گزشتہ 100 دنوں سے جاری مواصلاتی پابندی سے ان کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے میں گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں وکشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات ختم کیے گئے اور ریاست کو تقسیم کرکے دو مرکزی زیر انتظام علاقے بنائے گئے، کے کچھ روز بعد صحافیوں کے لئے سری نگر کے ایک نجی ہوٹل میں میڈیا سینٹر قائم کیا گیا لیکن بعد میں محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ نے چند ہفتے قبل میڈیا سینٹر کو اپنے ہی دفتر کے ایک چھوٹے کمرے میں منتقل کیا جہاں بجلی اور انٹرنیٹ بار بار معطلی صحافیوں کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined