جوشی مٹھ: مکانات، عمارتوں اور سڑکوں میں دراڑیں شہر کو زمین میں غرق ہوتا دیکھ رہے جوشی مٹھ کے باشندگان پر یکے بعد دیگرے مصیبت ٹوٹ رہی ہیں۔ شہر پر آئی آفت کی وجہ سے وہ خواتین سب سے زیادہ پریشان ہیں جو اگلے ایک ماہ میں بچے کو جنم دینے والی ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں محکمہ صحت خواتین کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وسائل کی کمی آڑے آ رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس بات کا خیال رکھا جا رہا ہے کہ خواتین ڈپریشن کا شکار نہ ہوں۔ خواتین ڈاکٹرز ان کا حوصلہ بڑھا رہی ہیں اور حاملہ خواتین کی ڈلیوری گوپیشور میں کرائی جائے گی۔
Published: undefined
جوشی مٹھ میں اس وقت 84 خواتین حاملہ ہیں اور ان میں سے 18 خواتین ایسی ہیں جن کے بچے کی پیدائش 15 فروری تک ہونے والی ہے۔ محفوظ زچگی کے لیے یہاں 3 ایمبولینس اور 108 سروس ایمبولینس 24 گھنٹے تعینات کی گئی ہیں۔
حاملہ خواتین کو براہ راست سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کرن پریاگ اور ڈسٹرکٹ اسپتال گوپشور منتقل کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ صورتحال اس وجہ سے مشکل تر ہو گئی ہے، کیونکہ جوشی مٹھ کے مرکز صحت میں نہ تو کوئی سرجن ہے اور نہ ہی کوئی خاتون ڈاکٹر۔ یہاں تک کہ الٹراساؤنڈ کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔
Published: undefined
کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کی انچارج ڈاکٹر جیوتسنا ناتھوال نے کہا کہ جوشی مٹھ شہر میں زیادہ تر حاملہ خواتین کا تعلق ان خاندانوں سے ہے جن کے گھر زمینی دھنساؤ کی زد میں آ گئے ہیں۔ آفت زدہ علاقے میں حاملہ خواتین کی مسلسل کونسلنگ کی جا رہی ہے۔ اگر کسی حاملہ خاتون کو کوئی پریشانی ہو تو اسے براہ راست کرن پریاگ یا گوپیشور لے جانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف، جوشی مٹھ میں تباہی کا سلسلہ لگاتار جاری ہے اور شہر میں ایک بار پھر ان عمارتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جن میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شہر کی مزید 14 عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ جس کے بعد دراڑوں والی عمارتوں کی تعداد 863 ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی 181 عمارتوں کو مکمل طور پر غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ سیکرٹری ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈاکٹر سنہا نے کہا کہ حکومت کی طرف سے متاثرہ کرایہ داروں کو 50 ہزار روپے کی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 8 کرایہ داروں کو متاثرہ فی خاندان 50 ہزار روپے کے حساب سے 4 لاکھ روپے کی رقم فراہم کی جا چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز