جوشی مٹھ: سپریم کورٹ نے منگل کے روز اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ بحران کو قومی آفت قرار دینے کی عرضی پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا اور سماعت کے لئے 16 جنوری کی تاریخ مقرر کر دی۔خیال رہے کہ یہ عرضی سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے اور اس کی فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جوشی مٹھ کیس کی فوری سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہر اہمیت کے حامل معاملہ کی جلد سماعت نہیں ہو سکتی اور ان معاملات کے لیے جمہوری ادارے ہیں، جو کام کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دائر کی گئی عرضی میں عرضی گزار کا کہنا ہے کہ جوشی مٹھ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کی وجہ کانکنی، بڑے پروجیکٹوں کی تعمیر اور اس کے لیے بلاسٹنگ اہم اسباب ہیں۔ یہ بڑی تباہی کی علامت ہے۔ شہر میں کافی عرصے سے زمین کے دھنسنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگ اس بارے میں آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن حکومت نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ آج ایک تاریخی، افسانوی اور ثقافتی شہر اور وہاں کے رہنے والے اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
Published: undefined
عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ بڑے پیمانے پر صنعت کاری کی وجہ سے پیش آیا ہے اور اتراکھنڈ کے لوگوں کو فوری مالی امداد اور معاوضہ دیا جائے۔ درخواست میں این ڈی ایم اے کو ہدایت دینے کی بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان مشکل وقتوں میں جوشی مٹھ کے لوگوں کی فعال طور پر مدد کرے۔ سرسوتی نے عرضی میں کہا کہ انسانی جانوں اور ان کے مسکن کی قیمت پر کسی ترقی کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ریاست اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جنگی بنیادوں پر قدم اٹھا کر اسے روکے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق جوشی مٹھ میں پیر کی شام تک 9 وارڈوں میں 678 مکانات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں دراڑیں پڑی ہیں۔ سیکورٹی کے پیش نظر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت دو ہوٹلوں کو بند کر دیا گیا ہے اور 16 مقامات پر اب تک کل 81 خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ جوشی مٹھ میں اب تک 19 مقامات پر 213 کمروں میں 1191 لوگوں کے قیام کا انتظام کیا گیا ہے لیکن مقامی لوگوں کے بے گھر ہونے کے درد کے درمیان حکومت کی طرف سے دیئے گئے اعتماد میں دراڑ نظر آتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined