نئی دہلی: کانگریس نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اتوار کی شب پر تشدد واقعہ کی جانچ پڑتال کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری سی وینو گوپال نے پیر کو یہاں جاری ایک ریلیز میں کہا کہ کمیٹی کو ایک ہفتہ کے اندر پارٹی صدر سونیا گاندھی کو مکمل رپورٹ دینے کو کہا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی میں خواتین کانگریس کی صدر سشمیتا دیو، این ایس یو آئی کے سابق صدر اور لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ هيبي ایڈین، جے این یو اور این ایس یو آئی کے صدر رہے رہنما سید نصیر حسین اور ڈوسو و این ایس یو آئی کی سابق صدر امرتا دھون شامل ہیں۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے نارتھ گیٹ پر سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات جمع ہو گئے ہیں اور گزشتہ روز سابرمتی ہاسٹل میں گھس کر طلبا و طالبات پر ہوئے حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔ مظاہرے میں شریک طلبا جے این یو انتظامیہ اور دہلی پولس کے خلاف بینر لیے ہوئے ہیں۔
اس درمیان جواہر لال نہرو یونیورسٹی ٹیچرس فیڈریشن (جے این یو ٹی ایف) نے جے این یو طلبا کی حمایت کرنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ جے این یو ٹی ایف نے کہا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں طلبا کے ساتھ ہیں اور جے این یو کیمپس میں ماحول بہتر بنانے کے لیے ضروری قدم اٹھائیں گے۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
نقاب پوش غنڈوں کے ذریعہ جے این یو طلبا پر ہوئے حملہ کے بعد ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں دہلی پولس کے خلاف مظاہرے چل رہے ہیں۔ کچھ یونیورسٹیوں کی تو چھٹیوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کے باہر بڑی تعداد میں فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ ’’گزشتہ رات نقاب پوش غنڈے جے این یو میں گھسے، طلبا اور اساتذہ پر حملہ کیا۔ اس سے خوفناک کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔ اس معاملے میں پولس کی ذمہ داری بنتی ہے۔ یہ پوری طرح سے خفیہ نظام کی ناکامی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے میں قصورواروں کو پکڑا جائے اور متاثرین کو انصاف ملنا چاہیے۔‘‘ چدمبرم نے مزید کہا کہ ’’میں نے اس واقعہ کو ٹی وی پر دیکھا۔ میں حیران تھا کہ دہلی کی ایک یونیورسٹی میں 50 نقاب پوش گھستے ہیں اور حملہ کو انجام دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پولس کمشنر کہاں تھے؟‘‘
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ (طلبا پر حملہ) افسوسناک ہے، یہ جمہوریت پر ایک خطرناک اور منصوبہ بند حملہ تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو کوئی بھی ان (مودی حکومت) کے خلاف بولتا ہے، اسے پاکستانی اور ملک کا دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ ہم نے اس سے پہلے ملک میں ایسی حالت کبھی نہیں دیکھی۔‘‘
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’دہلی پولس اروند کیجریوال کے نہیں بلکہ مرکزی حکومت کے ماتحت ہے۔ ایک طرف انھوں نے بی جے پی کے غنڈوں کو بھیجا اور دوسری طرف پولس کو کچھ بھی کرنے سے روک دیا۔ پولس کیا کر سکتی ہے اگر ان کو اعلیٰ افسران کے ذریعہ ہدایات دی گئی ہیں۔‘‘
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے کل جے این یو کیمپس کے اندر طالبات پر ہوئے حملے کو لے کر پولس کو سمن بھیجا ہے۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
ایک طرف سیاسی و سماجی شخصیتیں جے این یو طلبا کی حمایت میں بیان دے رہے ہیں اور دوسری طرف مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ایک انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے جو طلبا کے ہی خلاف ہے۔ انھوں نے واقعہ کی تو مذمت کی ہی ہے لیکن ساتھ ہی کہا ہے کہ ’’لیفٹ وِنگ طلبا جے این یو کو بدنام کر رہے ہیں، انھوں نے یونیورسٹی کو غنڈہ گردی کے سنٹر میں بدل دیا ہے۔‘‘ گری راج سنگھ نے اس طرح کے واقعات کے لیے سیاسی لیڈروں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے پیش کردہ استعفیٰ نامہ میں کہا ہے کہ ’’ہم نے کوشش کی، لیکن ہاسٹل کو سیکورٹی نہیں دے سکے۔‘‘ دراصل نقاب پوش غنڈوں نے سابرمتی ہاسٹل میں ہی گھس کر طلبا و طالبات پر لاٹھی ڈنڈوں سے حملہ کیا تھا۔ اس حملہ میں کم و بیش 3 درجن اسٹوڈنٹس زخمی ہوئے تھے جنھیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
جے این یو میں ہوئے طالب علموں پر حملہ سے متعلق ایف آئی آر درج کرنے کے بعد کرائم برانچ نے اپنی جانچ شروع کر دی ہے۔ اس درمیان پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ نقاب پوش حملہ آوروں کی شناخت ہو چکی ہے۔ پولس نے یونیورسٹی انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ جانچ کی کارروائی میں آسانی پیدا ہو۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
جے این یو تشدد معاملہ میں پولس نے آف آئی آر درج کر لیا ہے اور یونیورسٹی پہنچ کر پولس نے ذمہ داران سے سی سی ٹی وی فوٹیج حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساؤتھ-ویسٹ کے ڈی سی پی دیویندر آریہ نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ جانچ جاری ہے اور قصورواروں کو جلد سزا ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعہ جانچ آگے بڑھے گی اور ضرورت پڑنے پر طلبا سے بھی واقعہ کی جانکاری لی جائے گی۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
جے این یو میں طلبا پر ہوئے حملے پر کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے کہا کہ ’’نقاب پوش لوگوں کو کیمپس میں کیسے گھسنے دیا گیا؟ وائس چانسلر نے کیا کیا؟ پولس باہر کیوں کھڑی تھی؟ وزیر داخلہ کیا کر رہے تھے؟ یہ سبھی سوال ایسے ہیں جن کے جواب نہیں ملے ہیں۔ یہ ایک واضح سازش ہے، جانچ کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
جے این یو میں طلبا و طالبات پر ہاسٹل میں گھس کر کیے گئے حملہ کے بعد ملک کی کئی یونیورسٹیوں کے طلبا سڑکوں پر اتر پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر بھی اتوار کی دیر رات سے ہی سینکڑوں کی تعداد میں اسٹوڈنٹس مظاہرہ کر رہے ہیں اور دہلی پولس کے خلاف بینر لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اتوار کی شام کچھ نقاب پوش غنڈوں کے ذریعہ ہاسٹل میں گھس کر طالبات پر کیے گئے حملہ کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ رات بھر دہلی پولس اور پی ایم نریندر مودی و وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف نہ صرف جے این یو کے طلبا و اساتذہ سڑکوں پر نکل آئے بلکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے دہلی میں موجود سبھی یونیورسٹیوں و کالج کے طلبا و اساتذہ دیر رات تک دھرنا و مظاہرہ کرتے رہے۔ پولس کی موجودگی میں جے این یو میں نامعلوم غنڈوں کی غنڈہ گردی اور ہنگاموں کے پیش نظر وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے سکریٹری نے جے این یو کے رجسٹرار، پراکٹر اور ریکٹر کو اپنے دفتر مین طلب کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رات بھر جے این یو میں طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ، دہلی پولس اور پی ایم مودی کے خلاف نعرے بازی کی اور ایک بار پھر بڑی تعداد میں طلبا آئی ٹی او واقع پولس ہیڈکوارٹر پر جمع ہو کر اپنا احتجاج کرنے لگے۔ مختلف سیاسی ہستیوں نے جے این یو واقعہ پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر طلبا یونیورسٹی کیمپس میں محفوظ نہیں ہیں تو پھر آخر کہاں محفوظ رہیں گے۔
اس درمیان دہلی پولس نے میڈیا کو جانکاری دی ہے کہ بہت جلد جے این یو واقعہ سے متعلق کیس درج کیا جائے گا۔ پولس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز جے این یو سے متعلق کئی شکایتیں موصول ہوئی ہیں اور جلد ہی اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jan 2020, 8:52 AM IST
تصویر: پریس ریلیز