جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طلبا نے پیر کے روز ایک بار پھر یونیورسٹی میں فیس اضافہ کو لے کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ لیکن آج کا احتجاجی مظاہرہ گزشتہ دنوں کے مقابلے کہیں زیادہ زبردست تھا کیونکہ آج ہی یونیورسٹی میں جلسہ تقسیم اسناد کی تقریب کا انعقاد بھی ہوا۔ اس درمیان ہزاروں کی تعداد میں طلباء نے وائس چانسلر کے خلاف جے این یو کیمپس سے باہر مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرہ کو قابو میں کرنے کے لیے پولس نے ان پر پانی کی بوچھاریں کیں لیکن طلباء کا ہنگامہ ختم نہیں ہوا۔
Published: undefined
جس وقت طلباء یہ مظاہرہ کر رہے تھے، اسی وقت جلسہ تقسیم اسناد میں ہندوستان کے نائب صدر ونکیا نائیڈو بھی موجود تھے۔ ونکیا نائیڈو تو کچھ دیر کے بعد یونیورسٹی سے چلے گئے لیکن مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل رمیش پوکھریال نشنک کے خلاف طلباء نے خوب نعرے لگائے۔
Published: undefined
طلبا کے مظاہرہ کو روکنے کے لیے کثیر تعداد میں سی آر پی ایف اور دہلی پولس کے جوان اب بھی یونیورسٹی میں تعینات ہیں۔ مظاہرہ کر رہے کچھ طلبا کو جوانوں نے کھینچ کر بس میں بھی بٹھایا۔ بعد میں مظاہرہ کو بڑھتا دیکھ طلباء کو کھدیڑنے کے لیے پانی کی بوچھاروں کا استعمال کیا گیا۔ جے این یو کے طلبا کا کہنا ہے کہ جب ان کی فیس میں تخفیف کے مطالبے کو قبول نہیں کیا جا رہا تو انھیں جلسہ تقسیم اسناد بھی منظور نہیں ہے۔ ہاسٹل فیس میں اضافہ کا معاملہ یونیورسٹی میں کافی آگے بڑھ چکا ہے اور اس کا کوئی حل نہیں نکلا جا رہا ہے۔
Published: undefined
مظاہرہ کر رہے طلبا نے جلسہ تقسیم اسناد کا بائیکاٹ کرنے کے ساتھ انتظامیہ سے ہاسٹل ڈرافٹ مینوئل اور فیس اضافہ کو پہلے جیسا کرنے کا مطالبہ کیا۔ بتا دیں کہ جے این یو انتظامیہ نے اپنے حالیہ ہدایات میں ہاسٹل، میس اور سیکورٹی فیس میں 400 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے ہدایات میں ہاسٹل آنے جانے کا وقت بھی بدل دیا گیا ہے۔
Published: undefined
طلبا کا مطالبہ ہے کہ ہاسٹل میں کوئی سروس چارج نہ لیا جائے، نہ ہی ہاسٹل میں کوئی ڈریس کوڈ نافذ کیا جائے۔ اس کے علاوہ طلبا کا مطالبہ ہے کہ ہاسٹل میں آنے جانے کے ٹائم کی پابندی کو ختم کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined