نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) معاملہ میں دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے دہلی پولس کی سخت سرزنش کی اور یکے بعد دیگرے کئی سوال پوچھے۔ عدالت نے پوچھا کہ اس معاملہ میں فرد جرم دائر کرنے سے قبل دہلی کی کیجریوال حکومت سے اجازت کیوں نہیں لی گئی؟ کیا آپ کے پاس کوئی شعبہ قانون نہیں ہے؟ عدالت نے کہا کہ جب تک دہلی حکومت اس معاملہ میں فرد جرم داخل کرنے کی اجازت نہیں دیتی، اس وقت تک اس پر نوٹس نہیں لیا جائے گا۔
عدالت نے دہلی پولس سے یہ بھی سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ دہلی حکومت کی منظوری کے بغیر فرد جرم داخل کرنا چاہتے ہیں؟ پٹیالہ ہاؤس میں سخت سرزنش کے بعد دہلی پولس نے کہا کہ اس معاملہ میں 10 دن کے اندر کیجریوال حکومت سے منظور لے لی جائے گی۔ عدالت کے اس فیصلہ کو دہلی پولس کے لئے سخت دھچکا قرار دیا جا رہا ہے ۔ واضح رہے کہ دہلی پولس نے جے این یو کے مبینہ غداری ملک معاملہ میں 14 جنوری 2019 کو 1200 صحافت پر مشتمل فرد جرم داخل کی تھی۔
Published: undefined
عدالتی فیصلے کے بعد دہلی حکومت نے کہا کہ ابھی تک جے این یو معاملہ میں کسی طرح کے استغاثہ کی بھی اجازت نہیں لی گئی ہے اور اگر دہلی پولس ایسا کوئی دعویٰ کرتی ہے تو وہ سراسر جھوٹ بول رہی ہے اور کچھ چھپا رہی ہے۔
Published: undefined
چارج شیٹ میں فروری 2016 میں جے این یو میں ایک تقریب کے دوران مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے بازی کرنے کے الزام میں دہلی پولس نے جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد اور انیربان بھٹاچاریہ کو اہم ملزم بنایا ہے۔ اس معاملہ میں ان تینوں کو جیل بھی جانا پڑا تھا حالانکہ بعد میں عدالت سے ان کی درخواست ضمانت منظور ہوگئی تھی، تبھی سے یہ لوگ باہر ہیں۔
ان تینوں کے علاوہ اس معاملہ میں 7 کشمیری طلبا کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شہلا راشد سمیت 36 افراد کو تقریب میں شامل ہونے کی بنا پر ملزم بنایا گیا ہے۔
اس سے قبل جب 14 جنوری 2019 کو دہلی پولس نے کورٹ میں جے این یو معاملہ میں چارج شیٹ پیش کی تھی تو کنہیا کمار، عمر خالد اورانیربان بھٹاچاریہ نے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولس کی طرف سے عائد کیے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں اور وہ انہیں قانونی طور پر چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’مرکزی حکومت جھوٹ بولنے اور جملہ بازی کرنے میں ماہر ہے اور انتخابات نزیک آتے ہی مندر، مورتی، 10 فی صد ریزرویشن اور اینٹی نیشنل جیسے ایشوز اچھالے جا رہے ہیں۔ ‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined