جے این یو نعرے بازی معاملہ میں دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت نے دہلی پولس کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا کہ فرد جرم پر دہلی حکومت کی منظوری والی فائل کہاں ہے؟۔
عدالت کو جواب دیتے ہوئے پولس نے کہا کہ دہلی حکومت نے ابھی تک فرد جرم پر منظوری فراہم نہیں کی ہے۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ پولس ابھی تک دہلی حکومت کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب کیوں نہیں ہو سکی ہے! عدالت نے کہا کہ کوئی بھی حکومت کسی فائل پر بیٹھی نہیں رہ سکتی، اس کے پیچھے کیا وجہ ہے وہ بتائی جائے۔ عدالت نے پوچھا کہ حکومت کا فرد جرم کے حوالہ سے کیا موقف ہے یہ اگلی سماعت پر بتایا جائے۔ اس معاملہ کی اگلی سماعت اب 28 فروری کو ہوگی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی دہلی پولس کو عدالت کی پھٹکار لگ چکی ہے۔ دراصل دہلی پولس نے اس معاملہ میں کیجریوال حکومت کی منظوری کے بغیر چارج شیٹ داخل کر دی تھی۔ جس پر عدالت نے کہا تھا کہ پولس ریاستی حکومت کی منظوری کے بغیر فرد جرم کیسے داخل کر سکتی ہے؟۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ دہلی پولس نے جے این یو نعرے بازی معاملہ میں 14 جنوری 2019 کو 1200 صفحات پر مشتمل فرد جرم داخل کی تھی۔ جس میں پولس کی طرف سے جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، عمر خالد، انیربان بھٹاچاریہ کے علاوہ عاقب حسین، مجیب حسین، منیب حسین، عمر گل، رئیس رسول، بشارت علی اور خالد بشیر بٹ کے نام شامل ہیں۔ علاوہ ازیں شہلا رشید اور سی پی آئی رہنما ڈی راجا کی بیٹی اپراجیتا راجا کا نام بھی چارج شیٹ میں شامل ہے۔
واضح رہے سال 2016 میں جے این یو کیمپس کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں کچھ لوگوں کو ملک مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے حوالہ سے کنہیا کمار، عمر خالد و دیگران پر ہندووادی تنظیموں بالخصوص اے بی وی پی کی طرف سے الزام لگائے گئے کہ وہ اس نعرے بازی میں شامل تھے۔ اس کے بعد پولس نے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined