نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے 2019 میں ہونے والے احتجاج کے لیے اپنے کچھ پی ایچ ڈی طلباء کو اب نوٹس جاری کیے ہیں۔ طلباء کا یہ احتجاج سال 2019 میں فیسوں میں اضافے کے خلاف تھا۔ یونیورسٹی نے اب 2023 میں ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں طلباء کو بتایا گیا ہے کہ یہ ان کے لیے آخری موقع ہے۔
Published: undefined
یونیورسٹی کے اس نوٹس میں طلبہ سے کہا گیا ہے کہ یہ آپ کے لیے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا آخری موقع ہے۔ یونیورسٹی نے طلباء کو ہدایت کی ہے کہ وہ 9 نومبر کو دوپہر 2 بجے پراکٹر کے سامنے پیش ہو کر اپنا موقف پیش کریں۔ یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں طلباء سے کہا گیا ہے کہ وہ پراکٹر کے سامنے پیش ہوتے ہوئے اپنے دفاع یا حمایت میں کوئی بھی ثبوت پیش کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
یہ نوٹس جواہر لال نہرو اسٹوڈنٹس یونین لیڈر اور پی ایچ ڈی کی طالبہ آئشی گھوش کو بھی جاری کیا گیا ہے۔ انہیں پراکٹریل انویسٹی گیشن کی سماعت کے لیے پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔ نوٹس میں آئشی کو بتایا گیا کہ 6 نومبر 2019 کو چیف پراکٹر کے دفتر میں ایک شکایت موصول ہوئی تھی، جس کے مطابق آپ 5 نومبر 2019 کو دوپہر ایک بجکر 24 منٹ پر انتظامی عمارت کے سامنے احتجاج میں شامل تھیں۔ یونیورسٹی نے اس عمل کو ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
Published: undefined
یہ بھی کہا کہ یہ آپ کے لیے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا آخری موقع ہے۔ آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ 9 نومبر کو دوپہر 2 بجے پراکٹر کے سامنے اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔ آپ اپنے دفاع کے لیے کوئی بھی ثبوت پیش کر سکتے ہیں۔ جے این یو کا کہنا ہے کہ نوٹس اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ یہ اس واقعے کی پہلے سے جاری تحقیقات کا حصہ ہے۔
Published: undefined
اسی دوران آئشی گھوش نے اس معاملے پر کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کی آواز کو کچلنے کے نئے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔ ایک 4 سال پرانا کیس دوبارہ کھولا جا رہا ہے حالانکہ وزارت نے اس وقت واضح طور پر کہا تھا کہ کسی بھی طالب علم کو غیر قانونی طور پر عائد صوابدیدی فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے کے اس کے جمہوری حق کے لیے سزا نہیں دی جانی چاہیے۔ گھوش نے کہا کہ جے این یو انتظامیہ ان احکامات کو نہ ماننے اور طلباء کو سزا دینے پر آمادہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined