قومی خبریں

جیتن رام مانجھی نے دیا این ڈی اے کو دھچکا، بہار کی سیاست گرم

راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے بعد جیتن رام مانجھی کی پارٹی ’ہم‘ نے بھی این ڈی اے کو آنکھیں دکھا کر ظاہر کر دیا ہے کہ بہار کی سیاست میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور ہندوستان عوامی مورچہ سیکولر کے صدر جیتن رام مانجھی

پٹنہ: این ڈی اے میں شریک پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر (ہم) کے قومی صدر اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کے بیان نے ایک بار پھر بہار کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ مانجھی نے اب کھل کر باغیانہ انداز اختیار کر لیا ہے۔ انھوں نے گیا میں منعقد پارٹی کی ایک عام میٹنگ میں یہ اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا کہ وہ 2019 لوک سبھا انتخاب وہ تنہا لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

دراصل جیتن رام مانجھی گیا لوک سبھا سیٹ کسی بھی حال میں چھوڑنا نہیں چاہتے ہیں اور اس کے لیے انھوں نے این ڈی اے میں شامل سبھی پارٹیوں کو پہلے سے ہی اشارہ کر دیا ہے۔ انھوں نے میٹنگ کے دوران واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ گیا سیٹ سے ان کی پارٹی ’ہم‘ ہر حال میں انتخاب لڑے گی اور اس کے لیے وہی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ مانجھی کے اس اعلان نے بہار کی سیاست میں گرمی پیدا کر دی ہے۔ سیاسی ماہرین کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ مانجھی بہت جلد این ڈی اے کو باضابطہ طور پر الوداع کہہ دیں گے۔

’ہم‘ کے قومی ترجمان انجینئر اجے یادو نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران این ڈی اے سے علیحدگی سے متعلق کسی اعلان کا تذکرہ تو نہیں کیا لیکن جو کچھ کہا اس سے یہ واضح اشارہ مل رہا تھا کہ یہ اعلان کبھی بھی ہو سکتا ہے۔ اجے یادو کا کہنا ہے کہ پارٹی کے قومی صدر جیتن رام مانجھی گیا سیٹ پر اپنی دعویداری نہیں چھوڑیں گے، اور اگر ایسا کرنے کے لیے مجبور کیا گیا تو این ڈی اے سے الگ راستہ اختیار کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پارٹی ہر حال میں گیا سیٹ سے انتخاب لڑے گی۔ فی الحال این ڈی اے نے سیٹ دینے یا نہ دینے سے متعلق کچھ نہیں کہا ہے، لیکن اگر یہ سیٹ نہیں ملی تو این ڈی اے سے علیحدگی طے ہے۔‘‘

مانجھی کے بیان کے بعد بہار میں اپوزیشن پارٹیوں کو این ڈی اے پر حملہ کرنے کا بھرپور موقع مل گیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ترجمان چترنجن گگن نے مانجھی کے بیان کو این ڈی اے کے اندر مچی بھگدڑ کی ایک مثال قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا اور افرا تفری کا عالم ہے۔ این ڈی اے کی شریک پارٹیاں اور ان کے ممبران اسمبلی بڑی تعداد میں اِدھر اُدھر جانے کا موقع تلاش کر رہے ہیں۔‘‘ جیتن رام مانجھی کے آر جے ڈی سے ہاتھ ملانے کے امکانات پر چترنجن گگن نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’جو کوئی بھی فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف لڑائی لڑنے کے لیے ساتھ آنا چاہتا ہے ان سب کا آر جے ڈی میں استقبال کیا جائے گا۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ کچھ دنوں پہلے ہی آر جے ڈی کے قومی نائب صدر اور سابق مرکزی وزیر رگھوونش پرساد نے جیتن رام مانجھی کی پارٹی ’ہم‘ سے رابطہ قائم کرنے کی بات کہی تھی اور ساتھ ہی رگھوونش پرساد نے این ڈی اے کی دیگر شریک پارٹی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے قومی صدر اوپیندر کشواہا سے متعلق بھی ایسا ہی بیان دیا تھا۔ شروع میں تو مانجھی اور کشواہا دونوں نے رگھوونش کے بیان کو غلط ٹھہرایا تھا لیکن دوسرے ہی دن کشواہا کی تعلیمی بیداری سے متعلق بنائی گئی ’انسانی زنجیر‘ میں آر جے ڈی کے سینئر لیڈران کے شامل ہونے اور این ڈی اے لیڈروں کے دوری اختیار کرنے سے سیاسی ماہرین کو این ڈی اے میں پڑنے والے شگاف کا بخوبی اندازہ ہو گیا تھا۔ مانجھی کے ذریعہ دیا گیا تازہ بیان این ڈی اے میں پیدا ہو رہے شگاف کی مزید تصدیق کرتا ہے۔

دوسری طرف این ڈی اے کی سب سے مضبوط پارٹی بی جے پی نے مانجھی کے بیان کو سنجیدگی سے نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی نے مانجھی کے بیان کو محض ’ہم‘ کی انتخابی تیاری بتایا ہے۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان سنجے ٹائیگر کا کہنا ہے کہ ’’مانجھی کے این ڈی اے سے علیحدہ ہونے کی بات کرنا ابھی جلد بازی ہوگی۔ ابھی انتخابات میں ڈیڑھ سال باقی ہے اور مانجھی کے بیان کو این ڈی اے میں شگاف کی نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں ایسی صلاحیت موجود ہے کہ سیٹوں کی تقسیم کا مسئلہ آرام سے حل کر لیا جائے۔‘‘ گیا سیٹ پر مانجھی کی دعویداری سے متعلق سوال پر ٹائیگر نے ’قومی آواز‘ سے کہا کہ ’’ہر پارٹی چاہتی ہے کہ اس کو زیادہ سے زیادہ سیٹ حاصل ہو، ایسے میں پارٹیاں اتحاد پر دباؤ بنانے کی بھی کوشش کرتی ہیں اور مانجھی بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جیتن رام مانجھی نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ملاقات کی تھی جس کے بعد کئی طرح کی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔ تیجسوی یادو نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ جیتن رام مانجھی موسم کے سائنسداں نہ بنیں بلکہ یہ دیکھیں کہ ان کے نظریات کی قدر کس پارٹی میں زیادہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گیا میں منعقد پارٹی میٹنگ میں مانجھی نے نتیش کمار کے خلاف بھی کھل کر آواز بلند کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’نتیش نے پہلے ہمیں دودھ دیا اور پھر لیموں کی طرح نچوڑ دیا۔‘‘ اس بیان سے بھی ظاہر ہے کہ سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ یعنی این ڈی اے کو کسی بھی وقت بری خبر مل سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined